بینانس نیوز کے مطابق، چین کیچر کے تجزیہ کار لیون وائڈمین نے ایکس پلیٹ فارم پر ایتھیریئم کے بدلتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایتھیریئم اب صرف اسمارٹ کنٹریکٹ پلیٹ فارم تک محدود نہیں رہا بلکہ عالمی ڈالر لیکویڈیٹی کے تصفیے کے لیے ایک اہم پرت بن چکا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ایتھیریئم نیٹ ورک پر تقریباً 90 سے 100 ارب ڈالر کی استیبل کوائنز کی منتقلی ہوتی ہے، جن میں خاص طور پر یو ایس ڈی ٹی (USDT) اور یو ایس ڈی سی (USDC) شامل ہیں۔ یہ لین دین ادائیگیوں، مالی انتظام اور تصفیے کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور یہ بلاک چین پر حقیقی قدر کے بہاؤ کی نمائندگی کرتے ہیں، نہ کہ ڈی فائی سائیکلز یا انسنٹیو مائننگ کے عمل کی۔
وائڈمین نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ دیگر بلاک چینز میں بھی ترقی دیکھنے میں آ رہی ہے، لیکن بڑی مقدار میں فنڈز اب بھی ایتھیریئم کے مین نیٹ پر ہی تصفیہ ہو رہے ہیں۔ صارفین نیٹ ورک کی تصفیہ کی یقین دہانی اور اعتبار کی بنا پر ٹرانزیکشن فیس ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ استیبل کوائنز بلاک چین کی افادیت کو بڑھاتے ہیں جبکہ ایتھیریئم وہ اعتماد فراہم کرتا ہے جو استیبل کوائنز کی ٹرانزیکشنز کے لیے ضروری ہے۔
ایتھیریئم بلاک چین کو 2015 میں متعارف کرایا گیا تھا، جس نے اسمارٹ کنٹریکٹس کی سہولت فراہم کر کے کرپٹو کرنسی اور ڈی سینٹرلائزڈ ایپلیکیشنز (dApps) کی دنیا میں انقلاب برپا کیا۔ اب، یہ نہ صرف ڈی فائی اور NFTs کے لیے ایک مرکزی پلیٹ فارم ہے بلکہ عالمی مالیاتی نظام میں بھی اپنی اہمیت بڑھا رہا ہے۔ چونکہ استیبل کوائنز امریکی ڈالر کے برابر ہوتے ہیں، اس لیے یہ عالمی مالیاتی لین دین میں آسانی اور شفافیت فراہم کرتے ہیں۔
مستقبل میں، ایتھیریئم کی اس حیثیت کے بڑھنے سے عالمی مالیاتی نظام میں بلاک چین کے استعمال میں مزید اضافہ متوقع ہے، تاہم نیٹ ورک کی فیس اور اسکیل ایبلیٹی کے مسائل ابھی بھی چیلنجز ہیں جن پر کام جاری ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance