امریکہ کا مرکزی بینک، فیڈرل ریزرو، ایسے اداروں کے لئے ایک “سکنی” یا محدود ماسٹر اکاؤنٹ کے تصور پر غور کر رہا ہے جو ادائیگیوں تک رسائی چاہتے ہیں لیکن مکمل فیڈرل ریزرو کی سخت شرائط کے بغیر۔ اس کا مقصد ان کمپنیوں اور فنانشل سروسز کو سہولت فراہم کرنا ہے جو روایتی بینکنگ کے دائرے سے باہر کرپٹو کرنسیوں اور ڈیجیٹل ادائیگیوں میں سرگرم ہیں۔
ماسٹر اکاؤنٹس وہ مرکزی اکاؤنٹس ہوتے ہیں جو براہ راست فیڈرل ریزرو کے ساتھ ہوتے ہیں اور جس کے ذریعے مالیاتی ادارے و بینکوں کو ادائیگیوں کی سہولت میسر آتی ہے۔ تاہم، ان اکاؤنٹس کے لیے سخت قانونی اور آپریٹنگ تقاضے ہوتے ہیں جو چھوٹے یا نئی فنانشل کمپنیوں کے لئے رسائی مشکل بناتے ہیں۔ اس نئی تجویز کے تحت، محدود یا “سکنی” اکاؤنٹ رکھنے والے اداروں کو ادائیگیوں کی سہولت تو ملے گی مگر ان پر کچھ مخصوص پابندیاں اور شرائط کم ہوں گی تاکہ کرپٹو کرنسیز اور دیگر جدید مالیاتی ٹیکنالوجیز کی ترقی میں مدد ملے۔
ڈیجیٹل کرنسیوں اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے پیش نظر، مرکزی بینکوں کی طرف سے ایسے اقدامات کی توقع کی جا رہی تھی جو روایتی مالیاتی نظام کو ڈیجیٹل دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالیں۔ فیڈرل ریزرو کا یہ اقدام کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں شمولیت کو بڑھانے کی ایک کوشش ہے، جس سے مالیاتی شمولیت میں اضافہ اور نظام کی شفافیت بھی ممکن ہو سکتی ہے۔
تاہم، اس قسم کی سہولیات کے ساتھ مالیاتی خطرات، نگرانی کے چیلنجز اور ممکنہ فراڈ کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں جنہیں مرکزی بینک کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ آنے والے وقت میں، اس منصوبے پر مزید تفصیلی پالیسیاں اور ضوابط طے کیے جانے کی توقع ہے تاکہ مالیاتی استحکام برقرار رکھا جا سکے اور کرپٹو کرنسیز کے استعمال کو محفوظ بنایا جا سکے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk