امریکی سینیٹ کے چیئرمینز نے کرپٹو کرنسی مارکیٹ کی نگرانی اور ضوابط سے متعلق بل کے لیے جنوری میں مارک اپ سیشن کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کے باوجود، ڈیموکریٹس کی جانب سے ریگولیٹری آزادی کے تحفظات کے باعث اس بل کی منظوری کو پیچیدگیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں تیزی سے اضافے اور نئی سرمایہ کاری کے رجحان نے حکومتی نگرانی کے لیے واضح اور موثر قوانین کی ضرورت کو بڑھا دیا ہے۔ موجودہ بل کا مقصد کرپٹو مارکیٹ کی شفافیت، صارفین کے تحفظ اور مالی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ایک مربوط فریم ورک تیار کرنا ہے۔ تاہم، کچھ قانون ساز اس بات پر تشویش ظاہر کر رہے ہیں کہ بل میں شامل کچھ شقیں ریگولیٹرز کی خود مختاری کو محدود کر سکتی ہیں، جس سے قانون سازی کے عمل میں رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
کرپٹو کرنسیز جیسے بٹ کوائن اور ایتھیریم کے عالمی مالیاتی نظام میں بڑھتے ہوئے کردار نے امریکی قانون سازوں کو اس شعبے کی نگرانی اور ممکنہ مالیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے متحرک کر دیا ہے۔ اس بل کی منظوری سے مارکیٹ میں استحکام آئے گا اور صارفین کو بہتر تحفظ فراہم کیا جا سکے گا، لیکن اگر ریگولیٹری تنازعات برقرار رہے تو اس کا عمل درآمد متاثر ہو سکتا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اگلے ماہ ہونے والے مارک اپ سیشن میں کس حد تک اتفاق رائے پیدا ہوتا ہے اور یہ بل کس طرح امریکی کرپٹو کرنسی مارکیٹ کے مستقبل کو متاثر کرتا ہے۔ سرمایہ کار اور مارکیٹ کے دیگر اسٹیک ہولڈرز اس قانون سازی کے نتائج پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ وہ اپنے مستقبل کے فیصلے بہتر انداز میں کر سکیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt