بینک آف جاپان نے اپنی مختصر مدتی پالیسی شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 0.75 فیصد تک پہنچا دیا ہے، جو تقریباً 30 سال کی بلند ترین سطح ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں عالمی مالیاتی منڈیوں میں نمایاں ردعمل دیکھا گیا، جس میں بٹ کوائن کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا اور 87,000 ڈالر کی حد عبور کی گئی۔ دوسری جانب، جاپانی ین کی قدر میں نمایاں کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں ین کمزور پڑ گیا۔
بینک آف جاپان کا یہ اقدام مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح کو کنٹرول کرنے اور معیشت کی استحکام کے لیے کیا گیا ہے۔ طویل عرصے تک جاپان کی شرح سود منفی یا انتہائی کم رہی ہے تاکہ قرض لینے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ تاہم، حالیہ عالمی مالیاتی دباؤ اور افراط زر میں اضافے کے پیش نظر، مرکزی بینک نے شرح سود بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بٹ کوائن کی بڑھتی ہوئی قیمت اس وقت عالمی سرمایہ کاروں کی جانب سے متبادل اور ڈیجیٹل اثاثوں میں دلچسپی کی عکاسی کرتی ہے، خاص طور پر جب روایتی کرنسیوں میں اتار چڑھاؤ ہو رہا ہو۔ اس کے علاوہ، شرح سود میں اضافہ عام طور پر کرنسی کی قدر کو مضبوط کرتا ہے، لیکن جاپان کے معاملے میں، ین کی کمزوری نے سرمایہ کاروں کو دیگر اثاثوں کی طرف راغب کیا ہے، جس سے بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں یہ اضافہ جاپان کی معیشت پر طویل مدتی اثرات مرتب کر سکتا ہے، اور کرنسی مارکیٹ میں مزید اتار چڑھاؤ کے امکانات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ، بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرپٹو کرنسیاں مستقبل میں بھی عالمی مالیاتی نظام میں اہم کردار ادا کرتی رہیں گی، خاص طور پر جب مرکزی بینکوں کی پالیسیوں میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk