امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے ایک ورچوئل کرنسی سروس کو قبضے میں لے لیا ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے 2017 سے اب تک سائبر جرائم سے حاصل شدہ 70 ملین ڈالر سے زائد کی رقم کی منی لانڈرنگ میں مدد فراہم کی ہے۔ اس سروس کا نام ای-نوٹ بتایا گیا ہے جو کرپٹو کرنسی کے ذریعے غیر قانونی مالیاتی لین دین کو آسان بنانے میں ملوث تھا۔
کرپٹو کرنسیز کی مقبولیت میں اضافے کے باعث ورچوئل کرنسی کے ایکسچینجز اور سروسز کا دائرہ کار وسیع ہوا ہے، جس سے سائبر کرائمز کو مالی فائدہ پہنچانے کے مواقع بھی بڑھ گئے ہیں۔ رینسم ویئر حملے، جن میں ہیکرز کمپیوٹر سسٹمز کو بلاک کر کے تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں، ایک عام شکل بن چکی ہے۔ ایسے جرائم سے حاصل شدہ فنڈز کو قانونی مالیاتی نظام میں داخل کروانے کے لیے پیچیدہ طریقے استعمال کیے جاتے ہیں، جن میں کرپٹو کرنسی کا استعمال بھی شامل ہے۔
ای-نوٹ کے خلاف یہ کارروائی اس بات کا اظہار ہے کہ امریکی حکام سائبر کرائم کے خلاف سخت اقدامات کر رہے ہیں اور کرپٹو کرنسی کے ذریعے مالی جرائم کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس قبضے سے نہ صرف مجرمانہ رقم کی منتقلی میں رکاوٹ آئے گی بلکہ دیگر کرپٹو سروسز کے لیے بھی انتباہ کا پیغام جائے گا کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی صورت میں سخت قانونی کارروائی ہوگی۔
ماہرین کے مطابق، کرپٹو کرنسیز کی غیر مرکزی نوعیت اور گمنامی کی خصوصیات کی وجہ سے ان کا غلط استعمال ممکن ہوتا ہے، جس سے عالمی سطح پر مالیاتی نگرانی کے حوالے سے چیلنجز پیدا ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں مختلف ممالک کی حکومتیں اور بین الاقوامی ادارے مل کر ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے قوانین اور نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانے پر کام کر رہے ہیں۔
مستقبل میں، کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں شفافیت اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے مزید اقدامات متوقع ہیں تاکہ سائبر کرائم سے حاصل شدہ فنڈز کی منی لانڈرنگ کو روکا جا سکے اور صارفین اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt