چارلس ہاسکنسن کی امریکی حکومت پر کرپٹو کرنسیز کے حوالے سے عدم جانبداری پر تنقید

زبان کا انتخاب

کارڈانو کے بانی چارلس ہاسکنسن نے امریکی حکومت کی جانب سے کرپٹو کرنسیز کی قدر و قیمت کے تعین میں غیر معیاری اور غیر شفاف طریقہ کار پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ کو فیصلہ کرتے وقت زیادہ سخت اور معروضی معیار اختیار کرنا چاہیے کہ کون سی کرپٹو کرنسی قابلِ قدر سمجھی جائے اور کون سی نہیں۔
ہاسکنسن نے سوال اٹھایا کہ “ایکس آر پی (XRP) نظام میں کیوں شامل ہے مگر سوی (Sui) نہیں؟ سولانا (Solana) نظام میں ہے مگر بی این بی (BNB) نہیں؟ کیا ہم ان سوالات کے معروضی جوابات دے سکتے ہیں؟” یہ استفسار اس وقت سامنے آیا ہے جب مختلف کرپٹو کرنسی پلیٹ فارمز اور سرمایہ کار اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ امریکی ریگولیٹری ادارے کس معیار سے کرپٹو اثاثوں کو جائز اور قابل قبول قرار دیتے ہیں۔
کرپٹو کرنسیز ایک ڈیجیٹل اور غیر مرکزی مالی نظام ہیں جو بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہوتے ہیں۔ کارڈانو، سولانا، اور بائنانس کوائن (BNB) جیسے پلیٹ فارمز نے پچھلے کئی سالوں میں اپنی تیزرفتار ٹیکنالوجی اور مضبوط کمیونٹی کی بنا پر مارکیٹ میں اپنی جگہ بنائی ہے۔ تاہم، امریکی حکومت کی جانب سے کچھ کرپٹو کرنسیز کو قانونی شناخت اور مالیاتی نظام میں شامل کرنے کے عمل میں عدم مساوات نے سرمایہ کاروں میں بےچینی پیدا کی ہے۔
یہ صورتحال امریکی کرپٹو مارکیٹ کی ترقی کے لیے ایک چیلنج ہے کیونکہ شفاف اور معیاری قوانین کی عدم موجودگی سرمایہ کاروں اور ڈویلپرز کے لیے غیر یقینی صورتحال پیدا کرتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر امریکی حکومت واضح اور معروضی معیار وضع کرے تو اس سے نہ صرف صارفین کا اعتماد بڑھے گا بلکہ کرپٹو کرنسیز کی عالمی سطح پر قبولیت بھی بڑھ سکتی ہے۔
مستقبل میں امریکی ریگولیٹری اداروں کی جانب سے کرپٹو کرنسیز کی درجہ بندی اور نگرانی کے نظام میں اصلاحات کی توقع کی جا رہی ہے تاکہ مارکیٹ میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی کرپٹو کرنسیز کے قواعد و ضوابط میں توازن قائم کرنا ضروری ہوگا تاکہ ٹیکنالوجی کی ترقی اور مالیاتی تحفظ دونوں کو فروغ ملے۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے