امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے آئندہ سال کے شروع میں سود کی شرحوں میں ممکنہ تبدیلیوں کے حوالے سے مارکیٹ میں مختلف اندازے لگائے جا رہے ہیں۔ CME کے فیڈ واچ ٹول کے مطابق جنوری میں سود کی شرحوں میں 25 بیسس پوائنٹس کمی کا امکان تقریباً 24 فیصد ہے، جبکہ 75 فیصد امکان ہے کہ شرحیں موجودہ سطح پر برقرار رہیں گی۔
مارچ تک صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو 25 بیسس پوائنٹس کی مجموعی کمی کا امکان 44 فیصد کے قریب ہے، جب کہ 46 فیصد امکان ہے کہ شرحیں ویسی کی ویسی رہیں گی۔ اس کے علاوہ مارچ تک 50 بیسس پوائنٹس کی مجموعی کمی کا بھی تقریباً 10 فیصد امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
فیڈرل ریزرو کی جانب سے سود کی شرحوں کا تعین امریکی معیشت کی سمت کا اہم اشارہ سمجھا جاتا ہے۔ حالیہ برسوں میں عالمی معیشت میں غیر یقینی صورتحال، مہنگائی کی بلند سطح اور مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلیوں کی وجہ سے سرمایہ کار اور مالیاتی ادارے اس حوالے سے خاصے محتاط ہیں۔ سود کی شرحوں میں کمی معیشت کو تحریک دینے کے لیے کی جاتی ہے تاکہ قرض لینے کی حوصلہ افزائی ہو اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو سکے۔
تاہم اگر شرحیں برقرار رہیں یا کم نہ ہوں تو اس کا مطلب مہنگائی پر قابو پانے کی کوششوں کو جاری رکھنا ہو گا، جس کا اثر صارفین اور کاروباری اداروں کی مالی حالت پر پڑ سکتا ہے۔ سرمایہ کار اور مالیاتی مارکیٹس سود کی شرحوں میں کسی بھی تبدیلی کے حوالے سے محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہیں کیونکہ یہ فیصلے عالمی مالیاتی استحکام کے لیے اہم ثابت ہوتے ہیں۔
مجموعی طور پر، فیڈرل ریزرو کے سود کی شرحوں کے متعلق آنے والے فیصلے عالمی معیشت اور خاص طور پر امریکی مارکیٹ کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوں گے، جس کی وجہ سے سرمایہ کاری کے رجحانات اور مالیاتی حکمت عملیوں میں تبدیلیاں متوقع ہیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance