وسطی افریقہ کی جمہوریہ میں کرپٹو کے تجربے پر شدید تشویش، رپورٹ میں انتباہ

زبان کا انتخاب

وسطی افریقہ کی جمہوریہ (CAR) میں کرپٹو کرنسی کو سرکاری سطح پر اپنانے کے تجربے کو مختلف عالمی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید اور تشویش کا سامنا ہے۔ ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے صدر کی طرف سے کرپٹو کرنسی کو گلے لگانے کے باوجود اس کے واضح فوائد سامنے نہیں آئے ہیں اور اس عمل میں کئی خطرات اور خامیاں پوشیدہ ہیں۔
کرپٹو کرنسیز کی دنیا میں مختلف ممالک نے اسے اپنی معیشت میں شمولیت کے لیے استعمال کرنا شروع کیا ہے، لیکن وسطی افریقہ کی جمہوریہ کی کوششیں خاصی منفرد اور متنازعہ رہی ہیں۔ اس ملک نے بٹ کوائن کو قانونی ٹینڈر کے طور پر قبول کرنے والا دنیا کا پہلا افریقی ملک بن کر عالمی توجہ حاصل کی تھی۔ اس اقدام کا مقصد معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنا، بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور مالی شمولیت کو بڑھانا تھا۔
تاہم، عالمی تنظیم “گلوبل انیشی ایٹو اگینسٹ ٹرانس نیشنل آرگنائزڈ کرائم” کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام کے باوجود ملک کو کوئی خاطر خواہ مالی یا سماجی فوائد حاصل نہیں ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کرپٹو کرنسی کے استعمال میں شفافیت کی کمی، قانونی اور انتظامی پیچیدگیاں، اور مالی جرائم کے امکانات نے ملک کے مالی نظام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
وسطی افریقہ کی جمہوریہ ایک غریب ملک ہے جہاں بنیادی معاشی ڈھانچے کی کمزوری اور سیاسی عدم استحکام کے باعث نئی مالی ٹیکنالوجیز کے لیے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ کرپٹو کرنسی کے بغیر مناسب ریگولیٹری فریم ورک کے استعمال سے مالی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال اور کرپشن کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
اس تجربے سے اندازہ ہوتا ہے کہ کرپٹو کرنسی کو اپنانے کے لیے نہ صرف ٹیکنالوجی بلکہ مکمل قانونی، سماجی اور اقتصادی تیاری ضروری ہے۔ اگرچہ کرپٹو کرنسیز عالمی مالی نظام میں انقلاب لا سکتی ہیں، لیکن ایسے ممالک کے لیے جہاں بنیادی انفراسٹرکچر کمزور ہو، وہاں اس کے استعمال میں محتاط حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے۔
مستقبل میں، اگر وسطی افریقہ کی جمہوریہ نے کرپٹو کرنسی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے موثر قوانین اور شفاف انتظامی اقدامات نہ کیے تو یہ تجربہ ملک کی معیشت کے لیے مزید چیلنجز کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے