چین میں تقریباً چار لاکھ بٹ کوائن مائننگ مشینیں بند ہونے کے باعث بٹ کوائن کے ہیش ریٹ میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جو 2024 کے بعد سب سے شدید گراوٹ ہے۔ ہیش ریٹ بٹ کوائن نیٹ ورک کی مائننگ کی طاقت کی پیمائش ہے اور اس میں کمی سے اس نیٹ ورک کی سکیورٹی اور مائننگ کی کارکردگی پر اثر پڑ سکتا ہے۔
یہ صورتحال چین میں حکومتی پابندیوں اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں کئی مائننگ فارموں کو عارضی یا مستقل طور پر بند کرنا پڑا۔ چین بٹ کوائن مائننگ کا ایک بڑا مرکز رہا ہے، جہاں دنیا کی سب سے زیادہ مائننگ مشینیں سرگرم تھیں۔ تاہم گزشتہ چند سالوں میں سخت انتظامی اقدامات اور توانائی کے مسائل کی وجہ سے یہ صنعت کمزور ہوئی ہے۔
بٹ کوائن ہیش ریٹ میں کمی کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ نیٹ ورک کی پروسیسنگ کی رفتار کم ہو جائے گی، جس سے ٹرانزیکشن کی تصدیق میں تاخیر ہو سکتی ہے اور نیٹ ورک کی سکیورٹی متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم، دیگر ممالک میں مائننگ کی سرگرمیوں میں اضافہ اس کمی کو کسی حد تک کم کر سکتا ہے۔
بٹ کوائن ہیش ریٹ میں اتار چڑھاؤ مائننگ کی مسابقت اور توانائی کے اخراجات میں تبدیلیوں کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ اس وقت کی صورتحال سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مائننگ کی صنعت کو عالمی سطح پر مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں حکومتی پالیسیوں یا توانائی کی قیمتوں میں غیر یقینی صورتحال ہو۔
آئندہ کے دوران، اگر چین میں مائننگ کی سرگرمیاں مزید محدود رہیں تو بٹ کوائن نیٹ ورک کو دیگر علاقوں میں مائننگ کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہوگی تاکہ نیٹ ورک کی سلامتی اور کارکردگی برقرار رکھی جا سکے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk