امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی کامیابیوں کو نمایاں کیا۔ انہوں نے ان پولز کی درستگی پر سوال اٹھایا جو ان کی اقتصادی پالیسیوں اور دیگر شعبوں میں حاصل کردہ کامیابیوں کو صحیح طور پر ظاہر نہیں کرتیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے دور حکومت میں معیشت کی مضبوطی اور مارکیٹ کی بلند کارکردگی کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔
اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی کو امریکی معیشت کی صحت کا اہم پیمانہ سمجھا جاتا ہے۔ گذشتہ چند سالوں میں مارکیٹ نے کئی بار ریکارڈ توڑے، جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا ہوا اور کاروباری سرگرمیاں تیز ہوئیں۔ تاہم، سیاسی اور معاشی تجزیہ کاروں کے درمیان یہ بحث جاری ہے کہ آیا اس کارکردگی کا فائدہ عام امریکیوں تک پہنچ رہا ہے یا نہیں۔
ٹرمپ کی تنقید کا تناظر اس وقت خاص اہمیت اختیار کر گیا ہے جب انتخابات کے حوالے سے مختلف پولز اور سروے سامنے آ رہے ہیں، جن میں ان کی مقبولیت میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ پولز کے نتائج اور ان کی درستگی پر سوالات سیاسی مباحثے کا حصہ بن چکے ہیں۔ اس صورتحال میں صدر کی جانب سے اپنی کامیابیوں کو اجاگر کرنا اور پولز پر تنقید کرنا ایک حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی معیشت اور اسٹاک مارکیٹ کے مستقبل کا دارومدار کئی عوامل پر ہے جن میں عالمی معاشی حالات، داخلی سیاسی استحکام، اور حکومتی پالیسیاں شامل ہیں۔ اگرچہ مارکیٹ کی موجودہ مضبوطی خوش آئند ہے، مگر ماہرین اقتصادیات خبردار کر رہے ہیں کہ غیر متوقع عالمی واقعات اور تجارتی تنازعات سے مارکیٹ متاثر ہو سکتی ہے۔
اس پیش رفت کے تناظر میں، امریکی عوام اور سرمایہ کار دونوں ہی مستقبل کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ اپنی مالی حکمت عملیوں کو بہتر بنا سکیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance