ٹرمپ کے نئے AI حکومتی حکم نے وفاق اور ریاستوں کے درمیان صنعت کی ریگولیشن پر تنازعہ کھڑا کر دیا

زبان کا انتخاب

واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے محکمہ انصاف کو ہدایت دی ہے کہ وہ ریاستی سطح پر بنائے گئے مصنوعی ذہانت (AI) کے قوانین کو چیلنج کرے، خاص طور پر کولوراڈو کے الگورتھم کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے قانون کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب AI ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور مختلف ریاستیں اپنی سطح پر اس کی نگرانی اور ضوابط بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
کولوراڈو کا قانون خاص طور پر اس بات پر زور دیتا ہے کہ AI سسٹمز میں الگورتھمز کی مدد سے کسی فرد یا گروہ کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔ اس قانون کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ AI کے استعمال میں تعصب یا ناانصافی نہ ہو، جو کہ صارفین اور ملازمین دونوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ تاہم، وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ AI کی ریگولیشن ایک ایسا موضوع ہے جسے یکساں وفاقی سطح پر کنٹرول کرنا چاہیے تاکہ ٹیکنالوجی کی صنعت میں ہم آہنگی اور ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
اس نئی پالیسی نے وفاق اور ریاستوں کے درمیان قانونی اور سیاسی تنازعات کو جنم دیا ہے، کیونکہ مختلف ریاستیں خودمختاری کے تحت اپنی اپنی ریگولیشنز نافذ کر رہی ہیں۔ AI ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی اہمیت کی وجہ سے اس قسم کے تنازعات میں شدت آ سکتی ہے، کیونکہ اس شعبے میں قوانین کا واضح ہونا صنعت کی ترقی اور عوامی اعتماد کے لیے ضروری ہے۔
مصنوعی ذہانت نے حالیہ برسوں میں کاروباری، تعلیمی، اور سرکاری شعبوں میں انقلاب برپا کیا ہے، جس سے نہ صرف روزمرہ کے کام آسان ہوئے ہیں بلکہ نئی مارکیٹیں اور مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔ تاہم، اس ٹیکنالوجی کے ساتھ اخلاقی، قانونی اور سماجی چیلنجز بھی جڑے ہیں، جن کی وجہ سے مناسب ریگولیشن کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔
مستقبل میں اس تنازعہ کا حل وفاقی اور ریاستی حکام کے درمیان مذاکرات یا عدالتوں کی مدد سے ممکن ہو سکتا ہے۔ تاہم، اس وقت یہ واضح نہیں کہ AI کی صنعت کے حوالے سے ایک مربوط اور جامع قانون سازی کب تک سامنے آئے گی، جس سے نہ صرف ٹیکنالوجی کی ترقی کو سہارا ملے بلکہ صارفین کے حقوق بھی محفوظ رہیں۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے