بٹ کوائن نے حالیہ فیڈرل ریزرو کی پالیسیوں کے بعد دباؤ کے شکار کم ترین سطح سے تیزی سے بحالی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس کی قیمت تقریباً 93 ہزار ڈالر کی حد تک پہنچ گئی ہے۔ تاہم، دیگر کرپٹو کرنسیاں جنہیں عام طور پر آلٹ کوائنز کہا جاتا ہے، ابھی بھی مارکیٹ میں دباؤ کا سامنا کر رہی ہیں اور ان کی قیمتوں میں استحکام نہیں آیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن پر منفی دباؤ کم ہو رہا ہے اور مارکیٹ میں کچھ حد تک استحکام آ رہا ہے، مگر مکمل طور پر غیر یقینی صورتحال ختم نہیں ہوئی۔
بٹ کوائن، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی اور معروف کرپٹو کرنسی ہے، اکثر مارکیٹ کی مجموعی صورتحال کی نمائندگی کرتی ہے۔ فیڈرل ریزرو کی مانیٹری پالیسیز اور عالمی اقتصادی حالات کرپٹو مارکیٹ پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں امریکی مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافہ اور دیگر اقتصادی اقدامات نے کرپٹو کرنسیز کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو جنم دیا ہے۔ بٹ کوائن کی قیمت میں یہ بحالی مثبت اشارہ ہے کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے، لیکن دیگر کرپٹو کرنسیاں ابھی بھی مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال کی زد میں ہیں۔
کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ عمومی بات ہے، مگر فیڈرل ریزرو کی پالیسیوں اور عالمی مالیاتی صورتحال کے پیش نظر سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ بٹ کوائن کی قیمت میں استحکام کے باوجود دیگر کرپٹو کرنسیاں قیمتوں میں کمی کا سامنا کر رہی ہیں، جو مارکیٹ میں متنوع ردعمل کی نشاندہی کرتا ہے۔ مستقبل میں بھی جب تک عالمی معیشت اور مالیاتی پالیسیاں واضح نہیں ہوتیں، کرپٹو مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال برقرار رہ سکتی ہے۔
اس دوران سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ مارکیٹ کی صورتحال پر گہری نظر رکھیں اور کسی بھی قسم کے بڑے فیصلے کرنے سے پہلے محتاط تجزیہ کریں تاکہ ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk