اپریل میں پیش آنے والے قتل اور اغوا کے واقعے کے بعد سپین کی پولیس نے پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ ڈنمارک میں مزید چار افراد کے خلاف مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔ یہ کارروائی کرپٹو کرنسی کے ایک خاص اور خطرناک جرم سے جڑی ہوئی تھی جسے ’رنچ اٹیک‘ کہا جاتا ہے۔
رنچ اٹیک ایک ایسا طریقہ واردات ہے جس میں مجرم اپنے شکار کو جسمانی طور پر مار پیٹ کر یا زبردستی دھمکیاں دے کر ان کے نجی کرپٹو والٹس اور اکاؤنٹس کے پاس ورڈز حاصل کرتے ہیں تاکہ رقم ہتھیائی جا سکے۔ یہ نوعیت کی وارداتیں عالمی سطح پر کریپٹو مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی جرائم کی نشاندہی کرتی ہیں، جہاں مجرم تکنیکی مہارت کے ساتھ ساتھ جسمانی تشدد کا سہارا بھی لیتے ہیں۔
سپین اور ڈنمارک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ کوششوں سے اس نیٹ ورک کا سراغ لگایا گیا، جس کے بعد گرفتار شدگان کو قانونی کارروائی کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ اس قسم کے جرائم سے کرپٹو کرنسی کی سکیورٹی اور صارفین کے اعتماد کو شدید خطرات لاحق ہیں، کیونکہ کرپٹو کی خصوصیت اس کی ڈیجیٹل اور غیر مرکزی نوعیت ہے جس کی وجہ سے اسے روایتی مالیاتی نظام سے مختلف سمجھا جاتا ہے۔
کرپٹو کرنسی کی دنیا میں ایسے واقعات نے سکیورٹی کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ دی ہے، جہاں صارفین کو اپنی ڈیجیٹل اثاثوں کی حفاظت کے لیے مزید محتاط اور جدید حفاظتی اقدامات اپنانے کی ضرورت ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی اس قسم کے جرائم پر کڑی نظر رکھ رہے ہیں تاکہ کرپٹو کرنسی کے استعمال کو محفوظ بنایا جا سکے۔
مستقبل میں، اس طرح کے جرائم کے خلاف مزید سخت قوانین اور بین الاقوامی تعاون کی توقع کی جا رہی ہے تاکہ کرپٹو کرنسی کی قانونی اور محفوظ تجارت کو یقینی بنایا جا سکے۔ صارفین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی کرپٹو والٹس کی حفاظت کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ وہ اس قسم کے حملوں سے محفوظ رہ سکیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt