ڈیوڈ سیکز، جو وائٹ ہاؤس میں اے آئی اور کرپٹو کرنسی کے حوالے سے خصوصی ذمہ دار مقرر کیے گئے ہیں، سلیکون ویلی کے ابتدائی اور نمایاں نمائندوں میں شامل ہیں جنہیں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ میں اہم عہدے پر تعینات کیا گیا۔ ان کی تقرری اس بات کا مظہر ہے کہ امریکی حکومت ٹیکنالوجی اور خاص طور پر مصنوعی ذہانت اور کرپٹو کرنسی کے شعبے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔
ڈیوڈ سیکز نے ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری کے میدان میں طویل عرصے سے کام کیا ہے اور ان کا تعلق ڈیجیٹل کرنسیوں اور بلاک چین ٹیکنالوجی سے گہرا ہے۔ ان کی موجودگی سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ امریکہ کی کرپٹو پالیسیوں میں واضح اور موثر تبدیلیاں لائیں گے، جو عالمی سطح پر اس صنعت کی ترقی اور ضابطہ کاری پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
کرپٹو کرنسیز کی دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے، جہاں حکومتیں اور مالیاتی ادارے اس کے فوائد اور خطرات دونوں کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ڈیوڈ سیکز کی تقرری اس حوالے سے ایک مثبت قدم تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ ان کے تجربے سے امریکی کرپٹو مارکیٹ کو قانونی اور تکنیکی استحکام ملنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ مصنوعی ذہانت کی ترقی میں بھی ان کا کردار اہم ہوگا، جس سے نہ صرف ٹیکنالوجی کی صنعت بلکہ روزمرہ زندگی کے مختلف شعبے متاثر ہوں گے۔
آئندہ دور میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ڈیوڈ سیکز کس طرح کے اقدامات اٹھاتے ہیں اور ان کی پالیسیاں کس حد تک امریکی کرپٹو اور ٹیکنالوجی سیکٹر کو عالمی مقابلے میں آگے لے جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، عالمی سطح پر کرپٹو کرنسی کی ضابطہ کاری کے حوالے سے امریکہ کی پوزیشن بھی مضبوط ہو سکتی ہے، جو سرمایہ کاروں اور صارفین کے لیے واضح رہنمائی فراہم کرے گی۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk