جاپان کے 10 سالہ حکومتی بانڈ کی ییلڈ جون 2007 کے بعد سب سے بلند سطح پر پہنچ گئی ہے، جو کہ تقریباً 1.965 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ یہ اضافہ مالیاتی مارکیٹ میں اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، کیونکہ اس عرصے میں جاپان میں بانڈ ییلڈز کافی مستحکم اور نسبتا کم رہتے تھے۔
جاپان کا 10 سالہ بانڈ ییلڈ مالیاتی برادری کے لیے ایک اہم انڈیکیٹر سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ ملک کی معاشی صحت اور مرکزی بینک کی پالیسیوں کا عکس ہوتا ہے۔ بانڈ ییلڈز میں اضافہ عام طور پر افراط زر کی توقعات اور شرح سود میں ممکنہ اضافہ کی نشاندہی کرتا ہے۔ جاپان کی معیشت طویل عرصے سے کم شرح سود کی پالیسی پر چل رہی ہے تاکہ اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے، مگر اب یہ اشارے مل رہے ہیں کہ ممکن ہے مرکز بینک اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے۔
جاپان کی حکومت اور مالیاتی ادارے اس وقت عالمی معاشی دباؤ، مہنگائی اور دیگر اقتصادی عوامل کے پیش نظر اپنی مالیاتی حکمت عملی پر غور کر رہے ہیں۔ 2007 کے بعد سے یہ بلند ترین بانڈ ییلڈ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ سرمایہ کار ممکنہ طور پر زیادہ منافع کی توقع کر رہے ہیں تاکہ وہ سرمایہ کاری کے خطرات کو پورا کر سکیں۔ اس کے علاوہ، عالمی مالیاتی مارکیٹ میں بھی بے چینی کے اثرات جاپان کے بانڈ مارکیٹ پر مرتب ہو رہے ہیں۔
اگر یہ رجحان جاری رہا تو جاپان کی مرکزی بینک کو اپنی شرح سود کی پالیسی میں سختی لانے پر مجبور کیا جا سکتا ہے، جس کا اثر نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر مالیاتی مارکیٹس پر بھی پڑے گا۔ سرمایہ کاروں اور تجزیہ کاروں کی نظریں اب اس بات پر مرکوز ہیں کہ مرکزی بینک کس طرح اس صورتحال کا مقابلہ کرتا ہے اور آئندہ مالیاتی پالیسیز کیا رہیں گی۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance