بینک آف جاپان نے اپنی اگلی میٹنگ میں سود کی شرح میں 25 بیس پوائنٹس اضافے پر غور شروع کر دیا ہے، جس سے شرح سود 0.75 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ سطح 1995 کے بعد سب سے زیادہ ہوگی۔ اس اعلان کے بعد جاپانی ین کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا، جو تقریباً 155 سے بڑھ کر 154.56 کی سطح پر آگئی ہے۔ ایک مضبوط ین عموماً معاشی نظام میں مالیاتی دباؤ کو کم کرتا ہے اور ین کے ذریعے فنانس کیے گئے کیری ٹریڈز کے خاتمے کا باعث بن سکتا ہے۔
کیری ٹریڈز وہ مالیاتی حکمت عملی ہے جس میں سرمایہ کار کم سود کی شرح والے کرنسی سے قرض لے کر اسے زیادہ منافع بخش اثاثوں میں لگاتے ہیں۔ جاپانی ین کی مضبوطی سے یہ حکمت عملی کم فائدہ مند ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں لیکویڈیٹی میں تنگی آ سکتی ہے۔ خاص طور پر بٹ کوائن جیسی اعلیٰ اتار چڑھاؤ والی کرپٹو کرنسیاں اس صورتحال سے متاثر ہو سکتی ہیں، کیونکہ مالیاتی لاگت میں اضافے کی صورت میں سرمایہ کار اپنے رسک والے اثاثوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بینک آف جاپان نے طویل عرصے تک انتہائی کم شرح سود کو برقرار رکھا ہے تاکہ ملک کی معیشت کو فروغ ملے اور افراطِ زر کو قابو میں رکھا جا سکے۔ تاہم، حالیہ عالمی معاشی تبدیلیوں اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناظر میں یہ اقدام ممکنہ طور پر معیشت کو مستحکم کرنے کی کوشش ہے۔ اگر سود کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ جاپان کی معیشت پر مختلف اثرات مرتب کر سکتا ہے، جن میں قرضوں کی لاگت میں اضافہ اور سرمایہ کاری میں کمی شامل ہیں۔
آئندہ کے مالیاتی ماحول میں، اگر سود کی شرح میں اضافہ جاری رہا تو کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں احتیاط برتی جا سکتی ہے، اور لیکویڈیٹی کی کمی کرپٹو کرنسی کی قیمتوں پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔ سرمایہ کاروں کو مستقبل میں ان ممکنہ اثرات کا خیال رکھنا ہوگا تاکہ وہ اپنے مالیاتی فیصلے بہتر طریقے سے کر سکیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance