عالمی مالیاتی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، جس کے باعث فیٹ بیکڈ اسٹیبل کوائنز کو بھی خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ اسٹیبل کوائنز وہ کرپٹو کرنسیاں ہوتی ہیں جن کی قیمت کسی مستحکم اثاثے جیسے امریکی ڈالر کے مقابلے میں مقرر ہوتی ہے تاکہ قیمت میں اتار چڑھاؤ کو کم کیا جا سکے۔ تاہم، جب امریکی ڈالر اپنی مضبوطی کھونے لگتا ہے تو ان کرپٹو کرنسیوں کے استحکام پر بھی سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔
اس تناظر میں، مالیاتی ماہرین اور کرپٹو انویسٹرز نئے حل کی تلاش میں ہیں۔ ایک متبادل تجویز یہ ہے کہ اسٹیبل کوائنز کی قیمت کو امریکی ڈالر کی بجائے کسی حقیقی دنیا کے اثاثے، مثلاً سونے کے ذخائر سے منسلک کیا جائے۔ اس بارے میں معروف کرپٹو ماہر اسٹیفن وُنڈکے کا کہنا ہے کہ ایک نیا قسم کا اسٹیبل کوائن متعارف کروایا جا سکتا ہے جس کی قدر حقیقی سونے کے ذخائر کی بنیاد پر مقرر ہو، جس سے استحکام میں اضافہ ہوگا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا۔
یہ خیال اس وقت اہمیت اختیار کر گیا ہے کیونکہ عالمی معیشت میں غیر یقینی صورتحال اور افراط زر میں اضافہ سرمایہ کاروں کو محفوظ اثاثوں کی طرف مائل کر رہا ہے۔ سونا بطور روایتی سرمایہ کاری ہمیشہ سے قدر کی حفاظت کا ذریعہ رہا ہے، اور اس کی بنیاد پر بننے والے اسٹیبل کوائنز کرپٹو مارکیٹ میں استحکام لا سکتے ہیں۔
اگرچہ اس نئے تصور میں بہت سے مواقع ہیں، لیکن اس کے نفاذ میں بھی چیلنجز موجود ہیں، جیسے کہ سونے کے ذخائر کی شفافیت، سیکورٹی، اور قانونی پابندیاں۔ اس کے علاوہ، مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی رائے اور قبولیت بھی اس کی کامیابی کا تعین کرے گی۔
مجموعی طور پر، ڈالر کی کمزوری کی موجودہ صورتحال میں فیٹ بیکڈ اسٹیبل کوائنز کی جگہ سونے سے منسلک ڈیجیٹل کرنسیز لے سکتی ہیں، جو مستقبل میں کرپٹو کرنسیز کے استحکام اور بڑھوتری میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk