کورین وینچر فرم ہیشڈ نے اپنے 2026 کے نظریہ میں کہا ہے کہ اسٹیبل کوائنز، مصنوعی ذہانت کے ایجنٹس، اور آن چین کریڈٹ مارکیٹس حقیقی ڈیجیٹل معیشت کی بنیاد بنتے جارہے ہیں۔ ان کے مطابق ایشیا وہ پہلا خطہ بن رہا ہے جہاں ان ٹیکنالوجیز کی کاروباری سطح پر اپنانے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔
اسٹیبل کوائنز ایسی کرپٹو کرنسیاں ہیں جن کی قیمت کسی مستحکم اثاثے، جیسے امریکی ڈالر، کے ساتھ منسلک ہوتی ہے، جس سے ان کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کم ہوتا ہے اور وہ تجارتی لین دین کے لیے زیادہ قابل اعتماد ہوتی ہیں۔ آن چین کریڈٹ مارکیٹس ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر قرض دینے اور لینے کے معاملات کو ممکن بناتی ہیں، جس سے مالیاتی خدمات کی فراہمی آسان اور شفاف ہوتی ہے۔ مصنوعی ذہانت کے ایجنٹس، جو خودکار فیصلے اور تجزیے کر سکتے ہیں، ان سہولیات کو مزید بہتر بنا رہے ہیں۔
ایشیا میں کاروباری ادارے اب ان ٹیکنالوجیز کو اپنا کر مالیاتی نظام کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر رہے ہیں، جس سے نہ صرف مقامی معیشتوں کو فائدہ ہو رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اس خطے کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔ کرپٹو کرنسی اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایشیا کی مارکیٹوں میں سرمایہ کاری اور دلچسپی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو اسے ایک اہم عالمی کھلاڑی بناتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ رواں دہائی میں کرپٹو کرنسیوں کی ترقی کے لیے بنیادی ڈھانچے میں بہتری زیادہ مؤثر ثابت ہوگی بجائے اس کے کہ صرف کہانیوں یا مارکیٹنگ پر انحصار کیا جائے۔ اس کا مطلب ہے کہ مستحکم کرپٹو ماحولیاتی نظام کی تشکیل اور حقیقی مالیاتی خدمات کی فراہمی پر توجہ دی جائے گی، جس سے صارفین اور کاروبار دونوں کو طویل مدتی فوائد حاصل ہوں گے۔
اگرچہ کرپٹو مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ اور ریگولیٹری چیلنجز ہمیشہ موجود رہیں گے، لیکن انفراسٹرکچر کی مضبوطی اور جدید ٹیکنالوجیز کے انضمام سے ایشیا میں اس صنعت کے مستقبل کے حوالے سے مثبت توقعات ہیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk