دہلی میں ایک آئی ٹی ورکر نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک فشنگ صفحہ تیار کیا جس کے ذریعے اس نے ایک ممکنہ فراڈی کو بے نقاب کر کے اسے خوفزدہ کر دیا۔ اس نے کہا کہ اس نے چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے “وائِب کوڈنگ” کی تکنیک استعمال کی تاکہ دھوکہ دہی کرنے والے کا اصل چہرہ سامنے لایا جا سکے۔ اس واقعے کے بعد فراڈی نے معافی کی درخواستیں کیں۔
فشنگ وہ ایک آن لائن دھوکہ دہی کی تکنیک ہے جس میں حملہ آور صارفین کو جعلی ویب صفحات یا ای میلز کے ذریعے اپنی ذاتی معلومات، جیسے کہ پاس ورڈز، بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات یا کریڈٹ کارڈ نمبر، فراہم کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ یہ ایک عام مگر خطرناک سائبر حملہ ہے جس سے لاکھوں افراد اور ادارے متاثر ہو چکے ہیں۔
مصنوعی ذہانت اور خاص طور پر چیٹ جی پی ٹی جیسی زبان کی ماڈلز نے حالیہ برسوں میں بہت سی پیش رفت کی ہے جس سے نہ صرف تحریری مواد تخلیق کیا جا سکتا ہے بلکہ سائبر سیکیورٹی میں بھی ان کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ اس واقعے میں، آئی ٹی ورکر نے اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے خود کو دھوکہ دینے والے کے مقابلے میں ایک قدم آگے رکھا اور اس کے خلاف مؤثر حکمت عملی اپنائی۔
یہ واقعہ اس بات کی طرف توجہ دلاتا ہے کہ سائبر سیکیورٹی کے ماہرین کو نئے طریقے اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ آن لائن دھوکہ دہی سے نمٹا جا سکے۔ تاہم، اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ایسے ٹولز کا استعمال اخلاقی حدود میں رہے اور قانون کے دائرے میں ہی کیا جائے۔
مستقبل میں، جیسے جیسے سائبر دھوکہ دہی کے طریقے پیچیدہ ہوتے جائیں گے، ویسے ویسے نئے ٹیکنالوجی حل بھی سامنے آئیں گے جو نہ صرف صارفین کی حفاظت کریں گے بلکہ دھوکہ دہی کرنے والوں کو بے نقاب کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔ تاہم، اس سلسلے میں قانونی اور اخلاقی پہلوؤں کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہوگا۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt