بٹ کوائن کی قیمت اس وقت پیداواری لاگت کے قریب مستحکم ہے، جو کہ تقریباً 90,000 امریکی ڈالر کے قریب تصور کی جا رہی ہے۔ مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کے مطابق نیٹ ورک کی مشکلات اور قیمت کے تخمینہ لگانے کے ماڈلز اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ بٹ کوائن کی موجودہ قیمت اس کی منصفانہ قیمت کے قریب ہے۔ اس صورتحال میں خریدار اور فروخت کنندہ دونوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، جس سے مارکیٹ میں بُل اور بیئر لائنز کے درمیان فاصلہ کم ہو رہا ہے۔
بٹ کوائن، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی ہے، اپنی پیداواری لاگت یعنی مائننگ کے دوران لاگت آنے والے توانائی اور وسائل کی بنیاد پر قیمت طے کرتی ہے۔ جب بٹ کوائن کی قیمت اس پیداواری لاگت کے قریب آتی ہے، تو یہ اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ مارکیٹ ایک قسم کی استحکام کی حالت میں ہے جہاں سرمایہ کار محتاط رویہ اختیار کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، بٹ کوائن کی قیمت میں اتار چڑھاؤ عالمی مالیاتی مارکیٹوں اور کرپٹو کرنسی کی دنیا میں بڑھتی ہوئی دلچسپی اور خطرات کی وجہ سے بھی متاثر ہوتا ہے۔
گذشتہ چند ماہ میں بٹ کوائن کی قیمت میں نمایاں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے، جس کی وجہ عالمی معیشت کی غیر یقینی صورتحال، مرکزی بینکوں کی مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلیاں، اور کرپٹو کرنسی کے متعلق قوانین میں ممکنہ تبدیلیاں شامل ہیں۔ اس وقت بٹ کوائن کی قیمت کا پیداواری لاگت کے قریب ہونا ایک اہم سنگ میل سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مارکیٹ میں قیمت کی زیادہ گراوٹ یا بڑھوتری ممکنہ حد تک محدود ہو سکتی ہے۔
آئندہ کے لیے، اگر بٹ کوائن قیمت اس پیداواری لاگت سے نیچے گرتی ہے تو مائنرز کو نقصان ہو سکتا ہے، جس سے نیٹ ورک کی سیکورٹی اور کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب، اگر قیمت میں اچانک اضافہ ہوتا ہے تو مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی دلچسپی بڑھ سکتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی قیمت میں زیادہ اتار چڑھاؤ کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk