امریکہ کے وزیر تجارت لٹنک نے پیش گوئی کی ہے کہ 2026 میں امریکی معیشت کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں چار فیصد سے زائد اضافہ ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ مہینوں میں روزگار کے اعداد و شمار میں کمی کی وجہ کسٹمز یا محصولات نہیں بلکہ حکومت کی بندش ہے، جس نے اکتوبر میں غیر معمولی صورتحال پیدا کی۔
مجموعی قومی پیداوار کسی ملک کی معیشت کی کارکردگی کا ایک اہم پیمانہ ہے جو ملک میں پیدا ہونے والی تمام اشیاء اور خدمات کی مالیت کو ظاہر کرتا ہے۔ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور اس کی سالانہ GDP کی شرح نمو عالمی اقتصادیات پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ موجودہ پیش گوئی ایک مثبت اقتصادی رجحان کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو ممکنہ طور پر ملازمتوں میں اضافہ، سرمایہ کاری میں بہتری اور صارفین کے اخراجات میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔
وزیر تجارت نے اس بات پر زور دیا کہ درآمدی محصولات یا ٹیرفس کے اثرات ملازمت کے اعداد و شمار پر منفی نہیں پڑے، بلکہ حکومت کی عارضی بندش نے وقتی طور پر روزگار کے اعداد و شمار کو متاثر کیا۔ حکومت کی بندش کا مطلب ہوتا ہے کہ وفاقی ادارے عارضی طور پر کام نہیں کرتے، جس کے باعث ملازمین کی تنخواہوں میں وقفہ آتا ہے اور اعداد و شمار میں کمی دیکھی جاتی ہے۔
امریکی معیشت کو درپیش چیلنجز میں عالمی تجارتی کشیدگی، مہنگائی، اور مالیاتی پالیسی کے فیصلے شامل ہیں، لیکن مثبت GDP کی پیش گوئی اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ مستقبل میں معیشت مضبوط ہو سکتی ہے۔ تاہم، ماہرین اقتصادیات آگاہ کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال اور داخلی مالیاتی دباؤ سے محتاط رہنا ضروری ہے۔
امریکہ کی اقتصادی ترقی عالمی مارکیٹوں میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھا سکتی ہے اور دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دے سکتی ہے، جس سے عالمی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: binance