کرپٹو مارکیٹ میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے جہاں بٹ کوائن کی قیمت میں تقریباً دو فیصد اضافہ ہوا اور دیگر اہم کرپٹو کرنسیاں بھی مستحکم یا اوپر گئیں۔ بٹ کوائن کی قیمت $87,400 کے قریب رہی جبکہ ایتھیریم تقریباً $2,820 پر مستحکم رہی۔ اس کے علاوہ بینانس کوائن اور سولانا کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ مارکیٹ میں کچھ چھوٹی کرپٹو کرنسیاں مثلاً فارت کوائن، ایس پی ایکس اور پمپ میں خاصی تیزی دیکھی گئی۔
اس دوران وینگارڈ نے اعلان کیا کہ وہ اپنی بروکریج پلیٹ فارم پر کرپٹو ای ٹی ایف اور میوچل فنڈز کی تجارت کی اجازت دے گا، جو اس کی پچھلی مخالفت کے برعکس ایک اہم قدم ہے۔ یہ تبدیلی سرمایہ کاروں کے لیے کرپٹو مارکیٹ میں شامل ہونے کو مزید آسان بنا سکتی ہے۔
دوسری جانب کوائن بیس اور اس کے چیف ایگزیکٹوز کے خلاف ایک طویل عرصے سے جاری اندرونی تجارت کے الزام پر مقدمہ بھی دائر کیا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرپٹو مارکیٹ میں شفافیت اور قانونی نگرانی کے حوالے سے چیلنجز موجود ہیں۔
رپل نے سنگاپور میں ادائیگیوں کا لائسنس حاصل کیا ہے اور وہاں اپنی XRP اور RLUSD سروسز کو بڑھانے کا اعلان کیا ہے، جو اس کی بین الاقوامی توسیع کی کوششوں کا حصہ ہے۔
کریپٹو ٹیکنالوجی کے حوالے سے وِتھلیک بٹیرن نے خبردار کیا ہے کہ زی کیش کے گورننس کو ٹوکن بیس ووٹنگ کی طرف منتقل کرنے سے رازداری کے تحفظات کمزور ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اینتھروپک نامی ادارے نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ایجنٹس نے کرپٹو پروٹوکولز میں نئے خطرناک نقص دریافت کیے ہیں جو اسمارٹ کنٹریکٹس کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
امریکی فیڈرل ریزرو کی نائب چیئر مشیل بومین نے کہا ہے کہ بینک ریگولیٹرز اسٹیبل کوائنز کے قوانین پر کام کر رہے ہیں تاکہ مالی تحفظات کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ امریکی ہاؤس ریپبلکنز نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مختلف مالی اداروں نے خفیہ طریقوں سے کرپٹو کمپنیوں کو بینکنگ خدمات فراہم کرنے سے روک دیا ہے، جس کے باعث کئی کرپٹو ادارے بینکنگ سے محروم ہو گئے ہیں۔
یہ تمام واقعات کرپٹو کرنسی کے بڑھتے ہوئے عالمی اثر اور اس کے ساتھ جڑی قانونی، مالی اور تکنیکی پیچیدگیوں کو واضح کرتے ہیں۔ سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ مارکیٹ کی موجودہ صورتحال اور ممکنہ خطرات کو سمجھ کر محتاط فیصلہ کریں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt