بینک آف امریکہ نے اپنے ویلتھ ایڈوائزرز کو اب اپنے کلائنٹس کو بٹ کوائن میں چار فیصد تک سرمایہ کاری کی تجویز دینے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ فیصلہ کرپٹو کرنسی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر سامنے آیا ہے اور اس سے سرمایہ کاری کے شعبے میں ایک اہم تبدیلی کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل، بینک آف امریکہ کے ویلتھ ایڈوائزرز کرپٹو کرنسی کی سرمایہ کاری کی سفارشات میں کافی محتاط رویہ اپناتے تھے۔
یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب اثاثہ مینجمنٹ کی بڑی کمپنی وینگارڈ نے بھی اپنے صارفین کو ڈیجیٹل اثاثوں کی ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ETFs) تک رسائی دینے کا اعلان کیا ہے۔ وینگارڈ کی جانب سے یہ قدم کرپٹو کرنسی کی مقبولیت اور سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کی عکاسی کرتا ہے۔
بینک آف امریکہ اور وینگارڈ جیسے بڑے مالیاتی اداروں کی طرف سے کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کی اجازت اور تشویق ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دنیا بھر میں ڈیجیٹل کرنسیاں مالیاتی نظام کا اہم حصہ بنتی جا رہی ہیں۔ بٹ کوائن، جو کہ سب سے معروف اور قدیم کرپٹو کرنسی ہے، اب سرمایہ کاروں کے لیے ایک معتبر سرمایہ کاری کے اختیار کے طور پر ابھر رہی ہے۔
تاہم، کرپٹو کرنسی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور ریگولیٹری خدشات سرمایہ کاروں کے لیے خطرات بھی رکھتے ہیں۔ اس لیے مالیاتی مشیران اور ادارے محتاط انداز میں سرمایہ کاری کی سفارشات دیتے ہیں تاکہ ممکنہ نقصانات سے بچا جا سکے۔ مستقبل میں، مالیاتی اداروں کی طرف سے کرپٹو کرنسی کی سرمایہ کاری کے حوالے سے مزید کھلے پن اور ضوابط کے امکان کے پیش نظر مارکیٹ میں استحکام اور شفافیت بڑھنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
یہ پیش رفت کرپٹو کرنسی کو مین اسٹریم مالیاتی نظام میں شامل کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے اور سرمایہ کاروں کو نئے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل اثاثوں کی قبولیت کو بھی فروغ دے گی۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk