بلیک راک کے فِنک اور گولڈسٹین کا کہنا ہے کہ ٹوکنائزیشن مارکیٹ کے ڈھانچے کو بدل سکتی ہے

زبان کا انتخاب

عالمی مالیاتی خدمات کی بڑی کمپنی بلیک راک کے اعلیٰ حکام، لارے فِنک اور رابرٹ گولڈسٹین نے کہا ہے کہ ٹوکنائزیشن، جو پہلے کریپٹو کرنسی کے جنون میں الجھی ہوئی تھی، اب عالمی مارکیٹ کی بنیادی ڈھانچے کی ایک بڑی تبدیلی کی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ٹوکنائزیشن کا مطلب ہے کہ روایتی مالیاتی اثاثوں جیسے اسٹاکس، بانڈز، اور دیگر سرمایہ کاری کی اشیاء کو ڈیجیٹل ٹوکنز میں تبدیل کیا جائے، جو بلاک چین ٹیکنالوجی کی مدد سے زیادہ شفاف، تیز اور کم لاگت والے لین دین کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔
بلیک راک جیسی بڑی سرمایہ کاری کمپنیوں کی جانب سے اس رجحان پر زور دینا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مالیاتی دنیا میں ڈیجیٹل انقلاب ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ ٹوکنائزیشن سے نہ صرف مارکیٹ کے اندرونی نظام میں بہتری آئے گی بلکہ سرمایہ کاروں کے لیے نئی سرمایہ کاری کے مواقع بھی پیدا ہوں گے، خاص طور پر چھوٹے سرمایہ کاروں کے لیے جو اب روایتی مارکیٹوں میں محدود تھے۔
یہ تبدیلی عالمی مالیاتی نظام کی پیچیدگیوں کو کم کر سکتی ہے اور بازار کے لین دین کو زیادہ موثر بنا سکتی ہے، جس سے عالمی مالیاتی نظام کی شفافیت اور تیزی میں اضافہ ہوگا۔ تاہم، اس ترقی کے ساتھ کچھ خطرات بھی وابستہ ہیں، جن میں ریگولیٹری چیلنجز، سیکیورٹی خدشات اور تکنیکی مسائل شامل ہیں جو ابھی حل طلب ہیں۔
بلیک راک کی یہ باتیں اس وقت سامنے آئی ہیں جب عالمی مالیاتی مارکیٹوں میں ڈیجیٹل اثاثوں اور بلاک چین ٹیکنالوجی کی اہمیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں مالیاتی ادارے اور سرمایہ کار ٹوکنائزیشن کو اپنانے میں مزید دلچسپی لیں گے، جس سے عالمی مالیاتی نظام کی ساخت میں نمایاں تبدیلیاں متوقع ہیں۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے

تازہ خبریں و تحاریر

تلاش