بٹ کوائن کے حامیوں کی یہ توقع کہ امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں کمی سے بانڈ کی پیداوار (ییلڈ) اور ڈالر کی قدر کم ہو جائے گی، اب سوالات کے گھیرے میں آ گئی ہے۔ امریکی خزانہ اور فارن ایکسچینج مارکیٹ سے ملنے والے اشارے اس حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا کر رہے ہیں کہ شرح سود میں کمی کے باوجود 10 سالہ امریکی بانڈ کی ییلڈ میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی۔
10 سالہ امریکی بانڈ ییلڈ کو عالمی مالیاتی مارکیٹ میں ایک اہم اشاریہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ حکومت کی طویل مدتی قرض لینے کی لاگت کا تعین کرتا ہے اور دیگر مالیاتی اثاثوں کی قیمتوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس کی بلند سطح سرمایہ کاروں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہو سکتی ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ قرض لینے کی لاگت زیادہ ہے اور معیشت میں ممکنہ سست روی کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں کمی کے امکان نے بٹ کوائن سمیت دیگر کرپٹو کرنسیاں اور اسٹاک مارکیٹ میں مثبت ردعمل کی توقع پیدا کی تھی کیونکہ کم شرح سود عموماً سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کرتی ہے۔ تاہم، امریکی خزانہ اور فارن ایکسچینج مارکیٹ کی جانب سے ملنے والے سگنلز نے یہ توقع کمزور کر دی ہے کہ فیڈ کی شرح سود میں کمی کے باوجود بانڈ ییلڈ نیچے آئے گی یا ڈالر کی قدر کم ہوگی۔
یہ صورتحال بٹ کوائن کے سرمایہ کاروں کے لیے تشویش کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ اگر بانڈ ییلڈ بلند رہی اور ڈالر مضبوط رہا تو اس کا مطلب ہوگا کہ خطرے کی ملکیت والے اثاثوں جیسے بٹ کوائن کی قیمتوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، عالمی اقتصادی صورتحال اور امریکی مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلیاں بھی آئندہ مارکیٹ کے رجحانات پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں کے لیے یہ ایک نازک مرحلہ ہے جہاں سرمایہ کاروں کو مالیاتی پالیسیوں اور عالمی مارکیٹ کے حالات پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ممکنہ خطرات اور مواقع کا بہتر اندازہ لگا سکیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk