امریکی ہاؤس آف ریپریزنٹیٹیوز کے مالیاتی خدمات کمیٹی کے ریپبلکن اراکین نے ایک مفصل رپورٹ جاری کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کے دوران ریگولیٹرز نے ایک منظم انداز میں کرپٹو کرنسی کمپنیوں کو بینکنگ نظام سے باہر نکالنے کی کوشش کی، جسے “آپریشن چوک پوائنٹ 2.0” کا نام دیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ 50 صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح فیڈرل ریزرو، ایف ڈی آئی سی، اور آفس آف دی کمپٹروالر آف کرنسی (او سی سی) نے غیر رسمی ہدایات کے ذریعے بینکوں کو کرپٹو کاروبار سے دور رکھنے کی مہم چلائی۔
رپورٹ کے مطابق، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) نے “پہلے نفاذ کرو، قوانین کبھی نہ بناؤ” کی پالیسی اپنائی، جس کی وجہ سے ڈیجیٹل اثاثوں کی سرگرمیوں پر واضح قواعد و ضوابط کے بغیر سخت پابندیاں عائد کی گئیں۔ خاص طور پر ایس ای سی کی گائیڈنس SAB 121 نے بینکوں کو کرپٹو اثاثوں کی کسٹوڈی سروسز فراہم کرنے سے روک دیا۔
یہ دستاویز واضح کرتی ہے کہ ریگولیٹرز نے عوامی سطح پر کرپٹو کے خلاف تعصب کی تردید کی، لیکن نجی طور پر بینکوں پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ کرپٹو کمپنیوں سے تعلقات ختم کریں۔ رپورٹ میں کم از کم 30 ایسی کمپنیوں کا ذکر ہے جنہیں غیر رسمی ریگولیٹری دباؤ اور نگرانی کے ذریعے امریکی بینکنگ نظام سے نکالا گیا، بغیر کسی رسمی قانونی کارروائی کے۔
یہ اقدام 2010 کی دہائی کے اوائل میں شروع کیے گئے متنازعہ “آپریشن چوک پوائنٹ” کی دوبارہ زندہ کاری کے مترادف ہے، جس میں ریگولیٹری اور ساکھ کے دباؤ کے ذریعے کچھ خطرناک صنعتوں کو بینکنگ خدمات سے محروم کیا گیا تھا۔ کمیٹی کے ریپبلکن ارکان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات نے امریکی کرپٹو سیکٹر میں جدت کو روک دیا اور کئی کاروبار کو بیرون ملک منتقل ہونے یا بند ہونے پر مجبور کر دیا۔
رپورٹ میں ایسے واقعات بھی شامل ہیں جہاں کرپٹو فیرمز کو تمام قانونی تقاضے پورا کرنے کے باوجود اپنے بینک اکاؤنٹس برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا رہا۔ ایک ایگزیکٹو نے بار بار دستاویزات مانگے جانے، اچانک اکاؤنٹ بند کرنے اور مبہم انتباہات کا ذکر کیا ہے۔
کمیٹی نے کانگریس اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان پالیسیوں کو واپس لے کر واضح ہدایات جاری کریں تاکہ جائز کرپٹو کاروبار بلا خوف و خطر بینکنگ خدمات حاصل کر سکیں۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: bitcoinmagazine