ایشیا مارکیٹ میں جاپانی بانڈ ییلڈز میں اضافہ، بٹ کوائن کی قیمت میں کمی

زبان کا انتخاب

ہانگ کانگ کے تجارتی سیشن کے دوران جاپان کے قلیل مدتی بانڈز کی ییلڈز اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں جو 2008 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ اس صورتحال نے جاپانی ین کو مضبوط کیا اور کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں لیوریجڈ پوزیشنز پر دباؤ بڑھا دیا، جس کے نتیجے میں بٹ کوائن سمیت دیگر کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی۔
جاپان کی مرکزی بینک، بینک آف جاپان (BOJ)، کی پالیسی میں ممکنہ تبدیلیاں مارکیٹ کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ طویل عرصے تک کم شرح سود کی پالیسی اپنانے والی BOJ نے حال ہی میں شرح سود بڑھانے کے امکانات کو بڑھا دیا ہے، جس سے جاپانی بانڈز کی ییلڈز میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال نے عالمی سرمایہ کاروں کو محتاط کر دیا ہے، خاص طور پر وہ جو کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ میں قرض لے کر سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیاں، جو عام طور پر زیادہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہتی ہیں، ایسے مالیاتی اثرات سے متاثر ہوتی ہیں۔ جب شرح سود میں اضافہ ہوتا ہے تو روایتی مالیاتی اثاثے جیسے بانڈز اور کرنسی مضبوط ہوتے ہیں، اور خطرناک اثاثے جیسے کرپٹو کرنسیاں کمزور پڑ سکتی ہیں، خاص طور پر ان سرمایہ کاروں کے لیے جو لیوریج کا استعمال کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کرپٹو مارکیٹ میں مزید اتار چڑھاؤ متوقع ہے، اور سرمایہ کاروں کو اپنی حکمت عملیوں کا از سر نو جائزہ لینا پڑ سکتا ہے۔
مجموعی طور پر، جاپان کے مالیاتی بازار اور BOJ کی پالیسیوں میں تبدیلیاں عالمی کرپٹو کرنسی مارکیٹ پر اثر انداز ہو رہی ہیں، جو سرمایہ کاروں کے لیے محتاط رہنے اور مارکیٹ کی نئی صورتحال کے مطابق فیصلے کرنے کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہیں۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے