امریکی کمپنیوں کے ماہرین چینی مصنوعی ذہانت کے جاسوسی کیس میں پیش ہوں گے

زبان کا انتخاب

امریکہ میں حکام چینی آپریٹرز کی جانب سے مصنوعی ذہانت (AI) کے استعمال سے سائبر جاسوسی کی ایک مہم کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ اس کیس میں امریکی AI اور ڈیٹا کمپنیوں کے ماہرین کو طلب کیا گیا ہے تاکہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ چینی آپریٹرز نے کس طرح جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے حساس معلومات تک رسائی حاصل کی۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایسے آلات کو آن چین فنانس میں بھی استعمال کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی نے حالیہ برسوں میں تیزی سے ترقی کی ہے اور اس کا استعمال مختلف شعبوں میں بڑھتا جا رہا ہے، جس میں سائبر سیکیورٹی اور مالیاتی نظام بھی شامل ہیں۔ آن چین فنانس، جو بلاک چین ٹیکنالوجی کے استعمال سے مالیاتی لین دین کو خودکار اور شفاف بناتی ہے، خاص طور پر حساس ہوتی جا رہی ہے کیونکہ یہاں ڈیجیٹل اثاثے اور مالی معلومات کا تبادلہ ہوتا ہے۔ اس لیے کسی بھی طرح کی جاسوسی یا ہیکنگ کا خطرہ مالیاتی نظام کی سالمیت کو متاثر کر سکتا ہے۔
چینی آپریٹرز کی جانب سے AI کا استعمال سائبر اسپائی سرگرمیوں میں ایک نئی اور پیچیدہ چال تصور کی جا رہی ہے، جس میں خودکار ڈیٹا اکٹھا کرنے، تجزیہ کرنے اور حساس معلومات تک پہنچنے کی تکنیکیں شامل ہیں۔ امریکی حکام کا مقصد اس طرح کی تکنیکوں کی مکمل تحقیقات کرنا اور مستقبل میں اس قسم کی خطرات کو کم کرنے کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
یہ کیس عالمی سطح پر سائبر سیکیورٹی کے چیلنجز اور مصنوعی ذہانت کے ممکنہ غلط استعمال کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ مالیاتی اداروں اور حکومتی ایجنسیوں کو خبردار کرتا ہے کہ وہ اپنی سیکیورٹی نظام کو جدید خطوط پر استوار کریں تاکہ حساس ڈیٹا اور مالیاتی اثاثوں کی حفاظت کی جا سکے۔ آئندہ تحقیقات اور پیش رفت اس بات کا تعین کریں گی کہ اس قسم کی جاسوسی مہموں کو کس حد تک روکا جا سکتا ہے اور عالمی مالیاتی نظام کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے

تازہ خبریں و تحاریر

تلاش