آئی ایم ایف نے 9.6 ٹریلین ڈالر کے کرنسی بازار میں لیکویڈیٹی کے خطرات سے خبردار کیا

IMF warns banks
زبان کا انتخاب

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے 9.6 ٹریلین ڈالر کے کرنسی (فاریکس) بازار میں سرگرم مالیاتی اداروں کو لیکویڈیٹی اور سرمایہ کی مناسب سطح برقرار رکھنی چاہیے اور مضبوط اسٹریس ٹیسٹنگ کرنی چاہیے تاکہ مالی نظام میں ممکنہ خلل سے بچا جا سکے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کی گئی عالمی مالی استحکام کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ خطرات کے جائزے اور اسٹریس ٹیسٹنگ میں پیش رفت ہوئی ہے، مگر فاریکس مارکیٹ کا کردار رسک کی منتقلی اور سرحد پار اثرات کے حوالے سے کم سمجھا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی بینکوں کے بیلنس شیٹ میں امریکی ڈالر کی بھاری موجودگی ہے، جو انہیں مالیاتی جھٹکوں کے لیے حساس بناتی ہے۔ علاوہ ازیں، غیر بینک مالیاتی اداروں کی بڑھتی ہوئی شرکت اور مشتق (derivatives) کے لین دین میں اضافہ بھی اس مارکیٹ کو ممکنہ طور پر زیادہ کمزور کر سکتا ہے۔ فاریکس مارکیٹ میں کسی قسم کی کشیدگی دیگر اثاثہ جات پر بھی اثر ڈال سکتی ہے، جس سے مالی حالات سخت ہو سکتے ہیں اور خاص طور پر ان ممالک میں جہاں کرنسی کے عدم توازن اور مالی کمزوریاں موجود ہوں، خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
آئی ایم ایف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مالیاتی نگرانوں اور بینکوں کو اہم کرنسیوں میں لیکویڈیٹی کے خطرات کی موثر نگرانی اور انتظام کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ، فیڈرل ریزرو کے دیگر مرکزی بینکوں کے ساتھ بنائے گئے سوآپ لائنز کو مضبوط اور بڑھانا ضروری قرار دیا گیا ہے تاکہ عالمی فاریکس لیکویڈیٹی کی سپورٹ فراہم کی جا سکے اور مالی بحران کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ سوآپ لائنز ایسے مالیاتی بیک اپ کا کام دیتی ہیں جو سخت مالی حالات میں مارکیٹ کو مستحکم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ بین الاقوامی ذخائر دباؤ کے دوران ایک مستحکم عنصر کا کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ یہ ذخائر اس وقت استعمال کیے جا سکتے ہیں جب نجی مالی اعانت کم ہو جائے۔
فاریکس مارکیٹ عالمی معیشت میں سب سے زیادہ وسیع اور فعال مارکیٹ ہے جس میں ہر روز کئی کھرب ڈالر کے لین دین ہوتے ہیں۔ اس مارکیٹ کی استحکام عالمی مالیاتی نظام کی صحت کے لیے نہایت اہم ہے کیونکہ کرنسیوں کی قیمتوں میں اچانک اتار چڑھاؤ سے عالمی تجارت اور سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے