انسٹیٹیوشنل انٹرسٹ بٹ کوائن میں بڑھ رہا ہے، ریگولیٹری اپروچز تبدیل ہو رہے ہیں، اور فائنانشل فیکٹرز مارکیٹ موومنٹس کو shape کر رہے ہیں۔ ہانگ کانگ کا سوچا سمجھا کرپٹو ریگولیشن اپروچ اس شہر کو مستقبل میں ڈیجیٹل ایسٹس کا ہب بنانے کی پوزیشن میں لا رہا ہے، جبکہ فلوریڈا کا مجوزہ بل، جو بٹ کوائن انویسٹمنٹ کو پبلک فنڈز میں شامل کرنے کی اجازت دے گا، امریکہ میں اسٹیٹ لیول اڈاپشن کو تیز کر سکتا ہے۔
دوسری طرف، مارکیٹ لیکویڈیٹی کے مسائل اور بٹ کوائن کی پرائس اسٹیبلٹی، شدید سیلنگ پریشر کے باوجود، جاری ولٹائل صورتحال کو ظاہر کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ کی نئی مجوزہ ٹیرف پالیسی نے کرپٹو مارکیٹ میں اثر ڈالا ہے، جبکہ یونیورسٹی اینڈوومنٹس تیزی سے بٹ کوائن کو لانگ ٹرم انویسٹمنٹ کے طور پر اپنا رہی ہیں۔
ہانگ کانگ کا معتدل کرپٹو ریگولیشن اپروچ کامیاب ہوگا: لیجسلیٹو کونسل کے ڈنکن چیو
ہانگ کانگ نے کرپٹوکرنسی ریگولیشن کے حوالے سے ایک متوازن اور اسٹریٹیجک اپروچ اختیار کیا ہے، جس کا مقصد انویشن اور انویسٹر پروٹیکشن کے درمیان توازن قائم کرنا ہے۔ لیجسلیٹو کونسل (LegCo) کے ممبر ڈنکن چیو کے مطابق، شہر کا تدریجی ریگولیٹری فریم ورک اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ کرپٹو بزنسز کو اٹریکٹ کرے، جبکہ سخت نگرانی بھی برقرار رکھے۔ سخت اور جلد بازی میں کیے گئے اقدامات نافذ کرنے کے بجائے، ہانگ کانگ عالمی ریگولیٹری ٹرینڈز کا مطالعہ کر رہا ہے اور انہیں ایک زیادہ پائیدار کرپٹو انوائرنمنٹ بنانے کے لیے ایڈاپٹ کر رہا ہے۔ اس نے پہلے ہی ایکسچینجز کے لیے لائسنسنگ فریم ورک متعارف کروا دیا ہے اور ایسی پالیسیوں پر کام کر رہا ہے جو کمپلائنس کو فروغ دیں لیکن گروتھ کو محدود نہ کریں۔
چیو اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ ہانگ کانگ کا اپروچ اسے دوسرے ممالک کے تجربات سے سیکھنے کا موقع دیتا ہے، جس سے وہ قبل از وقت ریگولیٹری فیصلوں کے نقصانات سے بچ سکتا ہے۔ ان علاقوں کے برعکس، جنہوں نے یا تو بہت سخت پابندیاں نافذ کی ہیں یا پھر واضح گائیڈ لائنز فراہم نہیں کیں، ہانگ کانگ ایک ایسا متوازن راستہ تلاش کر رہا ہے جو انویشن کو فروغ دے اور ساتھ ہی انویسٹرز کا اعتماد بھی برقرار رکھے۔ انڈسٹری اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اوپن ڈائیلاگ کو برقرار رکھتے ہوئے، اتھارٹیز پریکٹیکل ان سائٹس کی بنیاد پر ریگولیشنز کو بہتر بنا سکتی ہیں، بجائے اس کے کہ وہ صرف تھیوری پر انحصار کریں۔
شہر کی یہ حکمت عملی اسے ڈیجیٹل ایسٹس کے لیے ایک لیڈنگ ہب بنانے کا موقع دے سکتی ہے، جو کہ سنگاپور اور دبئی جیسے کرپٹو فرینڈلی مراکز کا مقابلہ کرے گا۔ ہانگ کانگ کی حکومت بلاک چین اور فِن ٹیک ڈیولپمنٹ کو سپورٹ کر رہی ہے اور کرپٹو فرینڈلی پالیسیز کو اپنے وسیع تر فائنانشل سسٹم میں انٹیگریٹ کرنے کے اقدامات کر رہی ہے۔ اس اقدام سے انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کو اٹریکٹ کیا جا سکتا ہے جو ایک اسٹیبل اور پروگریسیو ریگولیٹری انوائرنمنٹ کی تلاش میں ہیں۔ چونکہ عالمی ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال کرپٹو انڈسٹری کے لیے ایک چیلنج بنی ہوئی ہے، ہانگ کانگ کا تحمل مزاج اپروچ واقعی کارگر ثابت ہو سکتا ہے اور اسے کرپٹو انٹرپرائزز کے لیے ایک پسندیدہ مقام بنا سکتا ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
ہانگ کانگ کا ریگولیٹری اسٹانس کرپٹو بزنسز اور انویسٹرز، خاص طور پر ایشیائی مارکیٹ میں، ایک مضبوط سگنل بھیج رہا ہے۔ اس سے خطے میں زیادہ انسٹیٹیوشنل اڈاپشن اور بلاک چین اسٹارٹ اپس کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ جیسے جیسے ریگولیٹری وضاحت میں بہتری آئے گی، ہانگ کانگ کی کرپٹو مارکیٹ میں لیکویڈیٹی بہتر ہو سکتی ہے، جو مجموعی مارکیٹ سینٹیمنٹ پر مثبت اثر ڈال سکتی ہے۔
فلوریڈا کے سینیٹر کا بل: پبلک فنڈز کو بٹ کوائن میں انویسٹ کرنے کی اجازت
فلوریڈا کے ریپبلکن سینیٹر جو گروٹرز نے ایک بل متعارف کرایا ہے، جو اگر منظور ہو گیا تو ریاست کو پبلک فنڈز کو بٹ کوائن میں انویسٹ کرنے کی اجازت دے گا۔ یہ تجویز فلوریڈا کے ریزرو فنڈز کے ایک حصے کو ڈیجیٹل ایسٹس میں مختص کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ انفلیشن کے خلاف ایک ہیج بنایا جا سکے، جیسا کہ دیگر امریکی ریاستیں بھی اسی طرز پر اقدامات کر رہی ہیں۔ اس بل کے تحت فلوریڈا کے چیف فائنانشل آفیسر (CFO) جمی پیٹرونِس کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ بٹ کوائن میں مختلف ریاستی فنڈز جیسے جنرل ریزرو اور بجٹ اسٹیبلائزیشن فنڈز میں انویسٹ کر سکیں۔ تاہم، بٹ کوائن ہولڈنگز کو کسی بھی پورٹ فولیو میں 10% تک محدود رکھا جائے گا تاکہ روایتی ایسٹس ریاست کے فائنانشل ریزروز میں غالب رہیں۔
گروٹرز کی یہ تجویز ایک بڑھتے ہوئے رجحان کے مطابق ہے جس میں امریکی ریاستی حکومتیں بٹ کوائن کو ایک جائز ایسٹ کلاس کے طور پر ایکسپلور کر رہی ہیں۔ مثال کے طور پر، وائیومنگ نے ایک بل پروپوز کیا ہے جس میں ریاستی فنڈز کے لیے بٹ کوائن کی الاٹمنٹ کو 3% تک محدود کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ بل انسٹیٹیوشنل انٹرسٹ میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے، کیونکہ کرپٹو کرنسی کو ایک diversification اسٹریٹیجی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر انفلیشن اور فئیٹ کرنسیز کی گرتی ہوئی قوت خرید کے پیش نظر۔ اس بل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن کی فکسڈ سپلائی اسے گولڈ جیسا ایک ویلیو اسٹور بناتی ہے، جبکہ ناقدین اس کی ولٹائل نیچر اور ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال پر تشویش ظاہر کر رہے ہیں۔
یہ قانون سازی اس وقت سامنے آئی ہے جب فلوریڈا کی فائنانشل لیڈرشپ، خاص طور پر پیٹرونِس، مسلسل پرو-کرپٹو پالیسیز کی حمایت کر رہے ہیں۔ اکتوبر میں، پیٹرونِس نے بٹ کوائن کو “ڈیجیٹل گولڈ” قرار دیا اور اسے ریاست کی انویسٹمنٹ اسٹریٹیجی میں شامل کرنے پر زور دیا۔ اگر یہ بل منظوری حاصل کر لیتا ہے، تو فلوریڈا ان پہلی امریکی ریاستوں میں شامل ہو سکتا ہے جو اپنے ریزروز میں بٹ کوائن رکھتی ہیں، اور اس طرح دیگر ریاستوں کے لیے بھی ایک مثال قائم کر سکتا ہے۔ تاہم، اس بل کی کامیابی قانون سازوں کی حمایت اور مجموعی مارکیٹ کنڈیشنز پر منحصر ہوگی۔
مارکیٹ پر اثر:
اگر فلوریڈا بٹ کوائن انویسٹمنٹ کو اپناتا ہے، تو یہ کرپٹو میں مزید انسٹیٹیوشنل کانفیڈنس پیدا کر سکتا ہے۔ یہ اقدام امریکی سطح پر اسٹیٹ لیول اڈاپشن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، بٹ کوائن کی ایک ریزرو ایسٹ کے طور پر لیجِٹی میسی کو مضبوط کر سکتا ہے، اور ممکنہ طور پر طویل مدت میں اس کی قیمت میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔
مارکیٹ لیکویڈیٹی مختلف عوامل کے باعث کمزور ہو رہی ہے، DWF Labs کے پارٹنر کا انتباہ
DWF Labs کے ایک پارٹنر نے کرپٹو مارکیٹ میں ایک تشویشناک ٹرینڈ کی نشاندہی کی ہے—لیکویڈیٹی میں کمی جو کئی بیرونی عوامل کے باعث ہو رہی ہے۔ کرپٹو مارکیٹ میں ٹریڈنگ والیومز میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، جس کی وجہ سے بڑے آرڈرز کو execute کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ یہ قیمتوں پر نمایاں اثر ڈال سکتے ہیں۔ لیکویڈیٹی میں اس کمی کی بنیادی وجوہات میں macroeconomic دباؤ، مسلسل ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال، اور بڑھتی ہوئی مارکیٹ ولٹیلٹی شامل ہیں۔
تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ حالیہ جغرافیائی سیاسی تنازعات اور بدلتی ہوئی مانیٹری پالیسیز کے باعث ٹریڈرز اور انسٹیٹیوشنز زیادہ محتاط رویہ اپنا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں پارٹیسپیشن کم ہو رہی ہے۔ مزید برآں، امریکہ اور یورپ جیسے بڑے فائنانشل ہبز میں سخت ریگولیٹری نگرانی کی وجہ سے مارکیٹ میکرز لیکویڈیٹی فراہم کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ غیر یقینی صورتحال کے دوران، انویسٹرز عام طور پر لیوریج کو کم کر دیتے ہیں اور اپنے فنڈز محفوظ ایسٹس میں منتقل کر لیتے ہیں، جس سے لیکویڈیٹی کی قلت مزید شدت اختیار کر لیتی ہے۔
لیکویڈیٹی کے کم ہونے کی ایک اور اہم وجہ مارکیٹ کا بڑھتی ہوئی ولٹیلٹی پر ردعمل ہے۔ جب قیمتوں میں بڑے اتار چڑھاؤ آتے ہیں، تو لیکویڈیٹی پرووائیڈرز اپنے رسک ایکسپوژر کو ایڈجسٹ کرتے ہیں، جس میں اکثر اسپریڈز کو وسیع کرنا یا مکمل طور پر لیکویڈیٹی کو واپس لینا شامل ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں، مارکیٹ میں اچانک قیمتوں میں تبدیلیاں اور ایکسچینجز پر زیادہ سلِپیج دیکھنے میں آتی ہے، جس سے ٹریڈرز کے لیے بڑے ٹرانزیکشنز کو execute کرنا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
لیکویڈیٹی میں کمی کرپٹو مارکیٹ کو مزید ولٹائل بنا سکتی ہے، جس سے فلیش کرشز اور غیر متوقع قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ ٹریڈرز کو بڑے آرڈرز execute کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جبکہ چھوٹے انویسٹرز کو وسیع بڈ-آسک اسپریڈز کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اگر لیکویڈیٹی کمزور ہی رہی، تو یہ انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کو مارکیٹ میں داخل ہونے سے روک سکتی ہے۔
ورلڈ لبرٹی فنانشل نے نقصانات کے باوجود کرپٹو ہولڈنگز میں اضافہ کر دیا
ورلڈ لبرٹی فنانشل، جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منسلک ایک کرپٹو فرم ہے، نے جاری فائنانشل نقصانات کے باوجود اپنی کرپٹوکرنسی ہولڈنگز میں اضافہ کر دیا ہے۔ کمپنی نے Tron بلاک چین کے ساتھ شراکت داری کی ہے، جسے جسٹن سن نے قائم کیا تھا۔ سن نے ورلڈ لبرٹی میں $30 ملین انویسٹ کیے ہیں اور اب وہ کمپنی میں ایڈوائزر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ تاہم، Tron کے ساتھ وابستگی پر شکوک و شبہات ظاہر کیے جا رہے ہیں کیونکہ اس پر مبینہ طور پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں، اور سن خود امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) کے ساتھ قانونی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان تنازعات کے باوجود، ورلڈ لبرٹی فنانشل اپنے کرپٹو پورٹ فولیو کو مزید وسعت دے رہا ہے اور اپنے $WLFI ٹوکن کو بھرپور انداز میں فروخت کر رہا ہے۔ کمپنی نے ان ٹوکن سیلز سے $300 ملین سے زائد رقم اکٹھی کی ہے، اور انویسٹرز کو اس پراجیکٹ میں دلچسپی نظر آ رہی ہے، خاص طور پر اس کے ٹرمپ سے تعلق اور کرپٹو اسپیس میں وسیع عزائم کی وجہ سے۔ تاہم، ایتھکس ایکسپرٹس نے ممکنہ مفادات کے ٹکراؤ پر خدشات کا اظہار کیا ہے، کیونکہ کمپنی میں ان معاملات کو ریگولیٹ کرنے کے لیے واضح گائیڈلائنز کی کمی ہے۔
ٹرمپ کا اثر و رسوخ اس کمپنی پر ان کی حالیہ پرو-کرپٹو پالیسیوں کے مطابق نظر آ رہا ہے، کیونکہ وہ کرپٹو انڈسٹری کے لیے زیادہ سازگار ریگولیشنز لانے کے حامی ہیں۔ ان کی کرپٹو وینچرز میں شمولیت، بشمول ان کے meme کوائن $Trump کی لانچنگ، ایتھکس واچ ڈاگز کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسے فائنانشل تعلقات شفافیت کے حوالے سے خدشات پیدا کر سکتے ہیں، خاص طور پر اگر ٹرمپ دوبارہ سیاسی عہدے کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔
مارکیٹ پر اثر:
یہ پیش رفت سیاسی شخصیات سے منسلک کرپٹو ایسٹس اور ٹوکنز میں دلچسپی کو بڑھا سکتی ہے۔ تاہم، Tron کے ارد گرد ریگولیٹری خدشات اور ممکنہ مفادات کے ٹکراؤ کے معاملات ایسے پراجیکٹس پر اضافی اسکروٹنی کو جنم دے سکتے ہیں۔ اگر قانونی چیلنجز مزید بڑھتے ہیں، تو انویسٹرز سیاسی وابستگی رکھنے والے کرپٹو وینچرز میں سرمایہ کاری سے گریز کر سکتے ہیں۔
ٹرمپ کے نئے ٹیرف بٹ کوائن، ایتھریم اور ڈوج کوائن کے لیے خطرے کی گھنٹی
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئے امپورٹ ٹیرف کے اعلان نے فائنانشل غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں کرپٹو مارکیٹ میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملا۔ بٹ کوائن، جو $105,000 کے قریب ٹریڈ کر رہا تھا، اس خبر کے بعد اچانک $92,000 تک گر گیا۔ دیگر بڑی کرپٹو کرنسیز، بشمول ایتھریم اور ڈوج کوائن، بھی نمایاں نقصان میں رہیں، جہاں ایتھریم 20% سے زیادہ اور ڈوج کوائن 10% سے زائد گر گیا۔ یہ کمی ظاہر کرتی ہے کہ انویسٹرز ممکنہ ٹریڈ وارز اور فائنانشل عدم استحکام کے خدشات کے باعث مزید محتاط ہو رہے ہیں۔
یہ ٹیرف بنیادی طور پر امریکہ کے اہم ٹریڈنگ پارٹنرز، جیسے کینیڈا، میکسیکو اور چین کی امپورٹس کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جوابی کارروائی کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جو عالمی ٹریڈ ریلیشنز کو مزید متاثر کر سکتا ہے۔ تاریخی طور پر، ایسی جیوپولیٹیکل کشیدگیاں انویسٹرز کو زیادہ رسک والے ایسٹس، بشمول کرپٹو کرنسیز، سے نکلنے پر مجبور کرتی ہیں۔ اس وقت بھی، انویسٹرز زیادہ اسٹیبل ایسٹس کی طرف منتقل ہو رہے ہیں، جس کے باعث کرپٹو مارکیٹ میں ایک نمایاں سیل آف دیکھنے کو ملا ہے۔
مارکیٹ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کرپٹو انویسٹرز کو احتیاط سے کام لینا چاہیے، کیونکہ اگر تجارتی کشیدگی مزید بڑھی تو کرپٹو مارکیٹ میں مزید ولٹیلٹی پیدا ہو سکتی ہے۔ اگر بٹ کوائن اہم سپورٹ لیولز کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا، تو مارکیٹ میں مزید لیکوئڈیشنز دیکھنے کو مل سکتی ہیں، جس سے قیمتوں پر مزید دباؤ آ سکتا ہے۔ تاہم، کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ بٹ کوائن کی طویل مدتی حیثیت بطور hedge اسے روایتی فائنانشل انسٹیبلٹی کے خلاف محفوظ سرمایہ کاری بنا سکتی ہے، اور مستقبل میں اس کی مانگ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس وقت، مارکیٹ پارٹیسپینٹس فائنانشل صورتحال اور پالیسی فیصلوں کو قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں۔
مارکیٹ پر اثر:
عالمی ٹریڈ کشیدگی کے باعث بڑھتی ہوئی فائنانشل غیر یقینی صورتحال کرپٹو مارکیٹ میں طویل المدتی ولٹیلٹی پیدا کر سکتی ہے۔ اگرچہ بٹ کوائن کا لانگ ٹرم بیانیہ بطور fiat انسٹیبلٹی hedge برقرار ہے، لیکن قلیل مدتی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ رسک اویڈ انویسٹرز کو مارکیٹ سے دور رکھ سکتا ہے۔
بٹ کوائن $95K سپورٹ لیول پر برقرار، شدید سیلنگ پریشر کے باوجود استحکام
بٹ کوائن اس وقت $95,000 کے اہم سپورٹ لیول پر قائم ہے، حالانکہ اسے 2022 کے بعد سے سب سے زیادہ سیلنگ پریشر کا سامنا ہے۔ 9 فروری کو بٹ کوائن مختصر طور پر $94,726 تک گر گیا تھا، لیکن تیزی سے ریکور کر گیا، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مارکیٹ میں مضبوط بائنگ ڈیمانڈ موجود ہے جو اضافی سپلائی کو جذب کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ ایک “سیلر اگزاسشن” (seller exhaustion) کا اشارہ ہو سکتا ہے، جہاں سیلرز اپنی بڑی ہولڈنگز فروخت کر چکے ہیں، جس سے مزید ڈاؤن سائیڈ موومنٹ کی رفتار کم ہو رہی ہے۔
حالیہ سیلنگ ایکٹیویٹی کا اسپائک 2022 میں Three Arrows Capital (3AC) کے کریش کے دوران دیکھی گئی بڑے پیمانے کی لیکوئڈیشنز سے مشابہت رکھتا ہے۔ تاہم، پچھلی مارکیٹ کریشز کے برعکس، بٹ کوائن کی $95,000 پر برقرار رہنے کی صلاحیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ انسٹیٹیوشنل انویسٹرز اور لانگ ٹرم ہولڈرز مارکیٹ کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ یہی عنصر ایک بڑی گراوٹ کو روکنے میں مددگار ثابت ہوا اور بٹ کوائن کی قیمت کو استحکام فراہم کیا۔
تاہم، مختصر مدتی استحکام کے باوجود کچھ خطرات برقرار ہیں۔ اگر بٹ کوائن $93,000 سے نیچے چلا جاتا ہے، تو یہ $1.7 بلین سے زائد کی لیکوئڈیشنز کو متحرک کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں مزید فروخت کا دباؤ پیدا ہو سکتا ہے۔ مزید برآں، انفلیشن کے ڈیٹا، انٹرسٹ ریٹ کے فیصلوں، اور عالمی تجارتی تنازعات جیسے macroeconomic فیکٹرز انویسٹر سینٹیمنٹ کو متاثر کر رہے ہیں۔ اس وقت، بٹ کوائن کا اہم سپورٹ لیول برقرار رہنا ایک مثبت سگنل ہے، لیکن احتیاط برتنا ضروری ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
بٹ کوائن کی $95K پر استحکام یہ ظاہر کرتا ہے کہ انسٹیٹیوشنل ڈیمانڈ مضبوط ہے، جو بڑی گراوٹ کو روک رہی ہے۔ تاہم، اگر مارکیٹ کنڈیشنز مزید خراب ہوتی ہیں اور بٹ کوائن $93K سے نیچے گرتا ہے، تو یہ وسیع پیمانے پر لیکوئڈیشنز کو متحرک کر سکتا ہے، جس سے کرپٹو مارکیٹ میں ولٹیلٹی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
امریکی یونیورسٹی اینڈوومنٹس کرپٹو کی دوڑ میں شامل
امریکہ کی متعدد یونیورسٹی اینڈوومنٹس اور فاؤنڈیشنز بٹ کوائن اور کرپٹوکرنسیز میں اپنی ایکسپوژر کو بڑھا رہی ہیں۔ یہ شفٹ ایک جانب ڈیجیٹل ایسٹس کی لانگ ٹرم پرفارمنس اور دوسری جانب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکہ کو “بٹ کوائن سپر پاور” بنانے کی کوششوں سے متاثر ہو رہی ہے۔ اگرچہ کرپٹو انویسٹمنٹ مجموعی اینڈوومنٹ پورٹ فولیوز کا ایک چھوٹا حصہ ہے، لیکن یہ رجحان انسٹیٹیوشنل اڈاپشن کی طرف ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
اس حوالے سے سب سے نمایاں قدم یونیورسٹی آف آسٹن نے اٹھایا ہے، جس نے حال ہی میں ایک $5 ملین کا بٹ کوائن فنڈ قائم کیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی یونیورسٹی اینڈوومنٹ نے بلاک چین انویسٹمنٹ کے بجائے خصوصی طور پر بٹ کوائن کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں۔ دیگر بڑی انسٹی ٹیوشنز، جیسے ایموری یونیورسٹی اور راک فیلر فاؤنڈیشن، بھی اپنے پورٹ فولیوز میں ڈیجیٹل ایسٹس کو شامل کر رہی ہیں۔ کرپٹو انویسٹمنٹ میں اس اضافے کا تعلق انسٹیٹیوشنل سینٹیمنٹ میں وسیع پیمانے پر ہونے والی تبدیلی سے ہے، جہاں ہیج فنڈز، پنشن فنڈز، اور فیملی آفسز بٹ کوائن میں اپنی ایکسپوژر بڑھا رہے ہیں۔
بڑھتے ہوئے جوش و خروش کے باوجود، کچھ اینڈوومنٹس اب بھی احتیاط برت رہی ہیں، خاص طور پر کرپٹو ایسٹس کی ولٹیلٹی اور ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے۔ اگرچہ ییل یونیورسٹی جیسے ابتدائی اڈاپٹرز پہلے ہی کامیاب کرپٹو انویسٹمنٹ کر چکے ہیں، لیکن دیگر ادارے اس وقت تک بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری سے گریز کر رہے ہیں جب تک کہ ریگولیشن مزید واضح نہ ہو جائے۔ تاہم، جیسے جیسے بٹ کوائن انسٹیٹیوشنل ایکسپٹنس حاصل کر رہا ہے، مزید اینڈوومنٹس اس سمت میں قدم اٹھا سکتی ہیں، جو روایتی فائنانس میں ڈیجیٹل ایسٹس کو مزید مستحکم کر سکتا ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
امریکہ کی بڑی یونیورسٹی اینڈوومنٹس کا کرپٹو انویسٹمنٹ میں شامل ہونا بٹ کوائن کے لانگ ٹرم انویسٹمنٹ کیس کو مضبوط بناتا ہے۔ جیسے جیسے مزید انسٹیٹیوشنز ڈیجیٹل ایسٹس کو اپنائیں گی، بٹ کوائن کی ایک انسٹیٹیوشنل گریڈ انویسٹمنٹ کے طور پر لیجِٹی میسی بڑھ سکتی ہے، جو ممکنہ طور پر مزید کیپیٹل انفلو کو متوجہ کر سکتی ہے۔
بائننس کے کو-فاؤنڈر CZ: “میں نے آج تک کوئی میم کوائن یا NFT نہیں خریدا”
بائننس کے کو-فاؤنڈر اور سابق CEO، چانگ پینگ ژاؤ (CZ) نے عوامی طور پر بیان دیا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی کوئی میم کوائن یا نان فنجیبل ٹوکن (NFT) نہیں خریدا، حالانکہ بائننس ان دونوں سیکٹرز میں نمایاں طور پر شامل ہے۔ ان کا یہ بیان ان کی ذاتی انویسٹمنٹ اسٹریٹیجی کو ظاہر کرتا ہے، جو زیادہ مستحکم ڈیجیٹل ایسٹس پر مرکوز ہے بجائے اس کے کہ وہ speculative رجحانات کا حصہ بنیں۔ چونکہ ڈوج کوائن اور شیبا انو جیسے میم کوائنز کرپٹو کمیونٹی میں بے حد مقبول ہیں، اس لیے CZ کا یہ بیان کچھ لوگوں کے لیے حیران کن ہو سکتا ہے۔
CZ کا یہ مؤقف ان کے وسیع تر رسک مینجمنٹ فلسفے اور فنڈامینٹل ویلیو پر زور دیتا ہے۔ اگرچہ بائننس میم کوائنز اور NFTs کے لیے ایک بڑی ٹریڈنگ انفراسٹرکچر فراہم کرتا ہے، لیکن وہ خود انویسٹمنٹ کے لحاظ سے ان سے دور رہتے ہیں، کیونکہ وہ انہیں زیادہ speculative سمجھتے ہیں۔ ان کا یہ بیان ریٹیل انویسٹروں کے لیے ایک احتیاطی پیغام کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جس میں وہ انہیں مشورہ دیتے ہیں کہ وہ مارکیٹ کے hype میں آنے کے بجائے مکمل تحقیق کریں۔
یہ مؤقف اس وقت خاص طور پر اہمیت رکھتا ہے جب کرپٹو مارکیٹ میں میم کوائنز اور NFT سیکٹرز میں شدید ولٹیلٹی دیکھی جا رہی ہے۔ بہت سے انویسٹرز نے تیزی سے ہونے والی پرائس سوئنگز اور کچھ پراجیکٹس کی مختصر مقبولیت کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھایا ہے۔ speculative انویسٹمنٹ سے خود کو دور رکھ کر، CZ یہ واضح کر رہے ہیں کہ کرپٹو ٹریڈنگ میں صحیح معلومات اور محتاط فیصلے کس قدر ضروری ہیں۔
مارکیٹ پر اثر:
CZ کے اس بیان سے میم کوائنز اور NFTs کے حوالے سے انویسٹر سینٹیمنٹ متاثر ہو سکتا ہے۔ اگرچہ بائننس ان مارکیٹس میں ایک بڑا پلیئر ہے، لیکن ان کی ذاتی پوزیشن کچھ ٹریڈرز کو speculative ایسٹس میں انویسٹمنٹ کے حوالے سے اپنا رویہ دوبارہ پرکھنے پر مجبور کر سکتی ہے۔
اہم نکات
✅ ہانگ کانگ کی کرپٹو حکمت عملی: شہر کا تحمل مزاج ریگولیٹری اپروچ بزنسز کو متوجہ کرنے اور انویسٹر پروٹیکشن کو یقینی بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو اسے ایک بڑا کرپٹو ہب بنا سکتا ہے۔
✅ فلوریڈا کی بٹ کوائن انویسٹمنٹ تجویز: ایک نیا بل ریاست کو پبلک فنڈز کا کچھ حصہ بٹ کوائن میں مختص کرنے کی اجازت دے سکتا ہے، جو ڈیجیٹل ایسٹس میں بڑھتے ہوئے انسٹیٹیوشنل کانفیڈنس کو ظاہر کرتا ہے۔
✅ مارکیٹ لیکویڈیٹی کے خدشات: macroeconomic فیکٹرز کی وجہ سے مارکیٹ میں لیکویڈیٹی کم ہو رہی ہے، جس سے ولٹیلٹی میں اضافہ اور بڑے ٹرانزیکشنز میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
✅ سیلنگ پریشر کے باوجود بٹ کوائن کا استحکام: زیادہ لیکوئڈیشن رسک کے باوجود، بٹ کوائن نے $95K کا اہم سپورٹ لیول برقرار رکھا ہے، جو انسٹیٹیوشنل ڈیمانڈ کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔
✅ ٹرمپ کے ٹیرف کا کرپٹو پر اثر: نئے امریکی ٹیرف نے فائنانشل غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کیا ہے، جس کی وجہ سے بٹ کوائن، ایتھریم، اور ڈوج کوائن کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
✅ امریکی یونیورسٹی اینڈوومنٹس کرپٹو میں داخل: بڑی تعلیمی ادارے بٹ کوائن میں اپنی ایکسپوژر بڑھا رہے ہیں، جو اسے ایک انسٹیٹیوشنل گریڈ ایسٹ کے طور پر مستحکم کر رہا ہے۔
✅ CZ کی انویسٹمنٹ حکمت عملی: بائننس کے کو-فاؤنڈر CZ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے آج تک کوئی میم کوائن یا NFT نہیں خریدا، جس سے ایک محتاط انویسٹمنٹ اپروچ کی عکاسی ہوتی ہے۔







