ڈیلی کرپٹو نیوز تجزیہ: بٹ کوائن وہیلز کی خریداری میں اضافہ، FTX کی ادائیگیاں شروع، ٹرمپ کا بٹ کوائن ETF لانچ کرنے کا ارادہ، نیو میکسیکو کا سرکاری فنڈز کو بٹ کوائن میں انویسٹ کرنے پر غور، آلٹ کوائن سیزن پر سوالیہ نشان، $1.6 بلین بٹ کوائن ایکسچینجز سے باہر، ٹیتر کا UAE میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں توسیع، فاؤنڈری کا بٹ کوائن لیئر-2 کی سیکیورٹی کو مضبوط کرنے کا اقدام، اور چیک ریپبلک میں نیا کرپٹو قانون

زبان کا انتخاب

کرپٹو کرنسی مارکیٹ اس وقت ایک انتہائی اہم تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے، اور بٹ کوائن (Bitcoin) اس تمام ہلچل کا مرکزی کردار بنا ہوا ہے۔ حالیہ دنوں میں انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ (Institutional Investment)، وہیل اکومیولیشن (Whale Accumulation)، سرکاری سطح پر بڑھتی ہوئی دلچسپی اور ریگولیٹری فریم ورک میں تبدیلیاں اس مارکیٹ کے مستقبل کا تعین کر رہی ہیں۔ بٹ کوائن کی ڈومینینس (Dominance) مسلسل بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے آلٹ کوائن (Altcoin) سیزن تاخیر کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔

دوسری طرف، ایف ٹی ایکس (FTX) کے متاثرہ صارفین کے لیے ری پیمنٹ (Repayment) پلان جلد متوقع ہے، جو شارٹ ٹرم ولٹائلٹی پیدا کر سکتا ہے۔ اسی دوران، بٹ کوائن مائننگ کے شعبے میں ٹیکنیکل ڈویلپمنٹس کی وجہ سےاس کی  سیکورٹی اور اسکیل ایبلٹی (Scalability) میں بہتری آرہی ہے۔ مزید برآں، ٹیتر (USDT) کا ریل اسٹیٹ سیکٹر میں بڑھتا ہوا استعمال اور امریکی ریاستوں کی جانب سے بٹ کوائن انویسٹمنٹ پر غور ایک بڑے مین اسٹریم کرپٹو انٹیگریشن کی جانب اشارہ کر رہا ہے۔

چیک ریپبلک میں تاریخی کرپٹو قانون کی منظوری – ریگولیٹری فریم ورک میں بڑی تبدیلی

چیک ریپبلک کے صدر پیٹر پیول (Petr Pavel) نے چیک کرپٹو مارکیٹ ایکٹ (Czech Crypto Market Act – CKMA) پر دستخط کر دیے، جو ملک میں کرپٹو سیکٹر کے لیے ایک بڑی ریگولیٹری تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ نیا قانون یورپی یونین (EU) کے مارکٹس اِن کرپٹو ایسیٹس (MiCA) فریم ورک کے مطابق بنایا گیا ہے، لیکن اس میں کچھ اضافی ملکی قوانین بھی شامل کیے گئے ہیں تاکہ چیک مارکیٹ کے مطابق بہتر ضوابط فراہم کیے جا سکیں۔ اس قانون کے تحت کرپٹو سروس پرووائیڈرز کی رجسٹریشن لازمی ہوگی، منی لانڈرنگ (AML) قوانین مزید سخت کیے جائیں گے، اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے حکومتی نگرانی کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔

یہ قانون کرپٹو انڈسٹری میں شفافیت اور سیکیورٹی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ یورپی قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گا۔ اس سے کرپٹو بزنسز کے لیے قانونی وضاحت فراہم ہوگی، جس سے ٹیکسیشن اور ریگولیٹری انشورنس کے حوالے سے پائے جانے والے خدشات کم ہو جائیں گے۔ تاہم، کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ نئے قوانین اسٹارٹ اپس اور چھوٹی کرپٹو فرمز کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں، کیونکہ سخت ضوابط کی وجہ سے ان کے آپریشنز پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔

مارکیٹ پر اثرات:

چیک ریپبلک کی جانب سے یہ اقدام اسے یورپ میں ایک کرپٹو-فرینڈلی ملک کے طور پر مضبوط کرے گا۔ MiCA سے ہم آہنگ ہونے کے بعد، چیک مارکیٹ کا یورپی مالیاتی نظام میں انضمام مزید آسان ہو جائے گا، جس سے انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کے لیے سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

بٹ کوائن

بٹ کوائن لیئر-2 نیٹ ورک کی سیکیورٹی میں بڑی پیش رفت – فاؤنڈری کی روٹ اسٹاک کے ساتھ شراکت

بٹ کوائن مائننگ انڈسٹری کی بڑی کمپنی فاؤنڈری (Foundry) نے بٹ کوائن لیئر-2 (Bitcoin Layer-2) ایکو سسٹم کو سپورٹ کرنے کے لیے ایک اہم اقدام اٹھایا ہے۔ کمپنی نے روٹ اسٹاک (Rootstock) کے نیٹ ورک میں ہیش پاور شامل کرنے کا اعلان کیا ہے، جو بٹ کوائن پر ایتھیریئم جیسے اسمارٹ کانٹریکٹس کو فعال کرنے والا ایک سائیڈ چین ہے۔ فاؤنڈری یو ایس اے پول (Foundry USA Pool) کے ذریعے، کمپنی نیٹ ورک میں بڑی مقدار میں مائننگ ریسورسز شامل کرے گی، جس سے روٹ اسٹاک کو ممکنہ سائبر حملوں سے مزید محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔

روٹ اسٹاک ایک مرجڈ مائننگ (Merged Mining) ماڈل پر کام کرتا ہے، جس کے تحت بٹ کوائن مائنرز ایک ہی وقت میں دونوں چینز کو سیکیور کر سکتے ہیں، بغیر کسی اضافی انرجی خرچ کیے۔ فاؤنڈری کی شراکت داری سے یہ نیٹ ورک مزید محفوظ اور مستحکم ہوگا، جس سے ڈی سینٹرلائزڈ فنانس (DeFi) ایپلیکیشنز کے ڈیویلپرز کے لیے ایک نئی راہ کھلے گی۔ یہ قدم بٹ کوائن کو محض ایک “اسٹور آف ویلیو” سے بڑھا کر اسمارٹ کانٹریکٹ پلیٹ فارم میں تبدیل کرنے کی ایک بڑی کوشش سمجھی جا رہی ہے۔

مارکیٹ پر اثرات:

یہ پیش رفت بٹ کوائن لیئر-2 سلوشنز میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتی ہے، جو اب تک زیادہ تر ایتھیریئم کے دائرے میں آتی تھی۔ اگر روٹ اسٹاک کو وسیع پیمانے پر اپنایا جاتا ہے، تو یہ بٹ کوائن پر اسمارٹ کانٹریکٹ ایکٹیویٹی میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے، جس سے بٹ کوائن کی ڈیمانڈ اور استعمال میں مزید اضافہ ہوگا۔ اگر مزید مائننگ کمپنیاں فاؤنڈری کے نقش قدم پر چلتی ہیں، تو یہ بٹ کوائن بیسڈ ڈی فائی (Bitcoin-based DeFi) کو ایک نئی سطح پر لے جا سکتا ہے، جو مارکیٹ کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔

ٹرمپ میڈیا کمپنی کا بٹ کوائن ای ٹی ایف لانچ کرنے کا منصوبہ – کرپٹو مارکیٹ میں نئی ہلچل

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منسلک ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ (TMTG) نے بٹ کوائن ای ٹی ایف (Bitcoin ETF) لانچ کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) نے پچھلےسال اسپاٹ بٹ کوائن ای ٹی ایف کی منظوری دی، جس سے بٹ کوائن کو بطور انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ آپشن مزید مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔ اگرچہ ابھی تک تفصیلات محدود ہیں، لیکن رپورٹس کے مطابق، ٹرمپ کی کمپنی مختلف مالیاتی اداروں کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے تاکہ ریگولیٹری منظوری کے مراحل طے کیے جا سکیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کرپٹو کرنسی پر مؤقف ہمیشہ متضاد رہا ہے، اس لیے ان کی کمپنی کی جانب سے بٹ کوائن ای ٹی ایف متعارف کرانے کا منصوبہ خاصا توجہ حاصل کر سکتا ہے۔ یہ ای ٹی ایف قدامت پسند (Conservative) سرمایہ کاروں اور ٹرمپ کے حامیوں کے لیے کرپٹو مارکیٹ میں داخل ہونے کا ایک نیا موقع فراہم کر سکتا ہے۔ تاہم، یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکی ریگولیٹری ماحول ابھی تک غیر یقینی ہے، اور SEC کی منظوری حاصل کرنا ایک مشکل مرحلہ ثابت ہو سکتا ہے۔

مارکیٹ پر اثرات:

اگر ٹرمپ میڈیا گروپ کامیابی سے بٹ کوائن ای ٹی ایف لانچ کر لیتا ہے، تو یہ انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ کو مزید فروغ دے گا اور بٹ کوائن کی ڈیمانڈ میں اضافہ کر سکتا ہے۔

ٹیتر اور ریلی ٹیک کی شراکت – یو اے ای کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں USDT کا انقلاب

ٹیتر (Tether)، جو کہ USDT اسٹیبل کوائن جاری کرتا ہے، نے ریلی ٹیک (Reelly Tech) کے ساتھ ایک اہم پارٹنرشپ قائم کی ہے، جس کا مقصد یو اے ای (UAE) کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں USDT پیمنٹس کو شامل کرنا ہے۔ اس اقدام کے تحت، خریدار اور فروخت کنندگان کو بینکنگ سسٹم پر انحصار کرنے کے بجائے ڈیجیٹل پیمنٹ آپشن فراہم کیا جائے گا، جس سے ٹرانزیکشن سیٹلمنٹ تیز ہوگی اور شفافیت میں اضافہ ہوگا۔

یو اے ای پہلے ہی کرپٹو-فرینڈلی ریگولیشنز کو فروغ دے رہا ہے، اور دبئی میں بلاک چین ٹیکنالوجی کو مختلف سیکٹرز میں ضم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ USDT کے ذریعے رئیل اسٹیٹ ٹرانزیکشنز کا ممکن ہونا نہ صرف لوکل بلکہ انٹرنیشنل انویسٹرز کے لیے بھی مارکیٹ میں داخلے کو آسان بنا دے گا۔ خاص طور پر، کراس بارڈر انویسٹمنٹ کے مواقع میں اضافہ ہوگا، کیونکہ کرپٹو ادائیگیوں سے روایتی بینکنگ پراسیس کی پیچیدگیاں کم ہو جائیں گی۔

مارکیٹ پر اثرات:

یہ اقدام اسٹیبل کوائنز (Stablecoins) کے حقیقی دنیا میں بڑھتے ہوئے استعمال کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر USDT کو یو اے ای میں رئیل اسٹیٹ پیمنٹس کے لیے کامیابی سے نافذ کر لیا جاتا ہے، تو یہ دوسرے ممالک کے لیے ایک مثال بن سکتا ہے، جہاں کرپٹو بیسڈ ٹرانزیکشنز کو مزید اپنانے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ تاہم، اینٹی منی لانڈرنگ (AML) قوانین اور دیگر ریگولیٹری خدشات اس پروجیکٹ کے لیے چیلنجز پیدا کر سکتے ہیں، جو اس کے طویل مدتی اثرات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

بٹ کوائن مارکیٹ میں بڑی تبدیلی – ایکسچینجز سے $1.6 بلین کا انخلا، کیا یہ بل رن کا اشارہ ہے؟

حالیہ رپورٹس کے مطابق، $1.6 بلین مالیت کا بٹ کوائن (Bitcoin) ایکسچینجز سے نکالا گیا ہے، جو کہ اپریل 2023 کے بعد سب سے بڑا آؤٹ فلو (Outflow) قرار دیا جا رہا ہے۔ مارکیٹ میں اس رجحان کو بُلش سگنل سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ سرمایہ کار اپنے بٹ کوائن کو نجی والٹس (Private Wallets) میں منتقل کر رہے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ اسے فروخت کریں۔ عام طور پر، جب بٹ کوائن زیادہ مقدار میں ایکسچینجز سے نکلتا ہے، تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ سرمایہ کار طویل مدتی ہولڈنگ کی طرف جا رہے ہیں، جو قیمتوں میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ رجحان ایسے وقت میں دیکھنے میں آیا ہے جب بٹ کوائن ای ٹی ایفز (Bitcoin ETFs) میں انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور مجموعی مارکیٹ سینٹیمنٹ مثبت ہوتا جا رہا ہے۔ ماضی میں بھی جب ایکسچینجز پر بٹ کوائن کی سپلائی کم ہوئی، تو اس کے نتیجے میں قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا تھا۔ کم سپلائی کا مطلب یہ ہے کہ فروخت کا دباؤ کم ہو جاتا ہے، جو مارکیٹ میں استحکام اور قیمت میں ممکنہ اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔

مارکیٹ پر اثرات:

یہ ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ بٹ کوائن پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے، اور وہ اسے طویل مدتی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ اگر ایکسچینج آؤٹ فلو اسی رفتار سے جاری رہتا ہے، تو بٹ کوائن کی قیمت میں مزید تیزی دیکھی جا سکتی ہے۔

بٹ کوائن وہیلز کی بڑے پیمانے پر خریداری – کیا $100K کا ہدف قریب ہے؟

آن چین ڈیٹا (On-chain Data) سے پتہ چلتا ہے کہ بٹ کوائن وہیلز (Bitcoin Whales) – یعنی وہ والٹس جو بڑی مقدار میں BTC رکھتے ہیں – حالیہ قیمت کی گراوٹ کے دوران بڑے پیمانے پر خریداری کر رہے ہیں۔ یہ رجحان عام طور پر بُلش سگنل سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بڑے سرمایہ کار مستقبل میں قیمتوں میں نمایاں اضافے کی توقع کر رہے ہیں۔ تاریخی طور پر، جب بھی وہیلز نے اس طرح کی ایکومولیشن (Accumulation) کی ہے، اس کے بعد بٹ کوائن میں بڑی ریلیاں دیکھی گئی ہیں، کیونکہ یہ سرمایہ کار لانگ ٹرم گینز کی امید میں خریداری کرتے ہیں۔

ہاؤنگ اور پھر ای ٹی ایف کی منظور وہ اسباب ہیں جن کی وجہ سے بٹ کوائن کی طلب مزید بڑھ گئی ہے۔ اس وقت ایکسچینجز کے بٹ کوائن ریزروز میں کمی دیکھی جا رہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ سپلائی کم ہو رہی ہے۔

مارکیٹ پر اثرات:

اگر وہیلز کی یہ ایکومولیشن اسی رفتار سے جاری رہی، تو بٹ کوائن کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ممکن ہے۔ ایکسچینجز پر BTC کی کم ہوتی ہوئی مقدار یہ اشارہ دیتی ہے کہ جیسے ہی ڈیمانڈ میں مزید اضافہ ہوگا، بٹ کوائن کی قیمت تیزی سے اوپر جا سکتی ہے۔ تاہم، سرمایہ کاروں کو میکرو اکنامک حالات، ریگولیٹری فیصلوں، اور ممکنہ مارکیٹ کریشز کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا، کیونکہ یہ عوامل کسی بھی وقت بٹ کوائن کی قیمت پر اثر ڈال سکتے ہیں۔ bitcoin

FTX کریش کے بعد اہم سنگ میل – 18 فروری سے قرض دہندگان کو ادائیگی متوقع

کرپٹو ایکسچینج FTX، جو 2022 میں دیوالیہ ہو گیا تھا، نے اعلان کیا ہے کہ وہ 18 فروری سے اپنے قرض دہندگان (Creditors) کو رقوم واپس کرنا شروع کرے گا۔ یہ فیصلہ کرپٹو کی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈلز میں سے ایک کے بعد ایک اہم پیش رفت ہے۔ نومبر 2022 میں دیوالیہ ہونے کے بعد، FTX نے مختلف لیگل سیٹلمنٹس، ایسٹ لکوئڈیشنز (Asset Liquidations)، اور فنڈ ٹریسنگ کے ذریعے اپنی ریکوری پر کام کیا ہے۔ اگرچہ اربوں ڈالر کی ریکوری ہو چکی ہے، لیکن زیادہ تر قرض دہندگان کو ان کے اصل فنڈز کا محض ایک حصہ ہی واپس ملنے کا امکان ہے۔

اس ادائیگی کے عمل پر ایک بڑا تنازعہ یہ ہے کہ FTX اثاثوں کی قیمتیں نومبر 2022 کے نرخوں پر طے کر کے رقم واپس کرے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس وقت FTX دیوالیہ ہوا تھا، اس وقت کے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو اثاثوں کی قیمتوں کو مدنظر رکھا جائے گا، جو کہ آج کے مقابلے میں کہیں کم تھیں۔ مثال کے طور پر، نومبر 2022 میں بٹ کوائن تقریباً $16,000 پر تھا، جبکہ آج یہ $99,000 سے اوپر ٹریڈ کر رہا ہے۔ اس فیصلے پر کئی قرض دہندگان نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، کیونکہ انہیں موجودہ قیمتوں کے مطابق معاوضہ نہیں ملے گا۔ مزید برآں، اگر بڑی تعداد میں قرض دہندگان اپنی ریکور کی گئی رقم فوراً بیچنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو یہ مارکیٹ میں شارٹ ٹرم ولٹائلٹی پیدا کر سکتا ہے۔

مارکیٹ پر اثرات:

یہ صورتحال کرپٹو مارکیٹ کے لیے ملی جُلی اثرات رکھتی ہے۔ ایک طرف، FTX کا قرض دہندگان کو ادائیگی کا آغاز کرپٹو انڈسٹری میں شفافیت اور قانونی معاملات کی بہتری کا اشارہ دیتا ہے، جو انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کے لیے اعتماد کی بحالی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن دوسری طرف، اگر بڑی مقدار میں بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو اثاثے فروخت کیے گئے، تو یہ قیمتوں پر دباؤ ڈال سکتا ہے، خاص طور پر ادائیگی کے فوری بعد کے دنوں میں۔ سرمایہ کاروں اور ٹریڈرز کو 18 فروری کے آس پاس ممکنہ مارکیٹ وولیٹیلیٹی (Volatility) کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ 🚨

بٹ کوائن کی بڑھتی ہوئی ڈومیننس – کیا آلٹ کوائن سیزن ختم ہو چکا ہے؟

بٹ کوائن ڈومیننس (Bitcoin Dominance) – یعنی مجموعی کرپٹو مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں بٹ کوائن کا حصہ – مسلسل بڑھ رہا ہے، جس سے یہ خدشات جنم لے رہے ہیں کہ آلٹ کوائن سیزن (Altcoin Season) شاید ابھی دور ہو۔ عام طور پر، جب بٹ کوائن کی ڈومیننس کم ہوتی ہے، تو سرمایہ کار اپنے منافع کا کچھ حصہ آلٹ کوائنز میں منتقل کرتے ہیں، جس سے آلٹ کوائنز کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ لیکن اس وقت مارکیٹ کا منظرنامہ اس کے برعکس دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ سرمایہ کاری کا زیادہ تر حصہ بٹ کوائن میں جا رہا ہے، جبکہ بہت سے آلٹ کوائنز قیمت میں مستحکم یا نیچے جا رہے ہیں۔

بٹ کوائن کی بڑھتی ہوئی ڈومیننس کے پیچھے کئی اہم وجوہات ہیں۔ اسپاٹ بٹ کوائن ای ٹی ایفز (Spot Bitcoin ETFs) کی منظوری کے بعد انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کی بڑی تعداد بٹ کوائن کو ترجیح دے رہی ہے، کیونکہ وہ آلٹ کوائنز کے مقابلے میں بٹ کوائن کو زیادہ محفوظ سرمایہ کاری سمجھتے ہیں۔ مزید برآں، بٹ کوائن وہیلز کی جانب سے بڑے پیمانے پر خریداری اور ایکسچینجز پر بٹ کوائن کی کم ہوتی ہوئی سپلائی یہ ظاہر کرتی ہے کہ سرمایہ کار لانگ ٹرم ہولڈنگ پر توجہ دے رہے ہیں۔

مارکیٹ پر اثرات:

اگر بٹ کوائن ڈومیننس اسی رفتار سے بڑھتی رہی، تو آلٹ کوائنز کی ترقی قلیل مدتی طور پر متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم، کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ جیسے ہی بٹ کوائن کسی جگہ سٹیبل ہونا شروع ہوگا تو سرمایہ کار اپنا منافع آلٹ کوائنز میں شفٹ کرنا شروع کر سکتے ہیں، جس سے ایک تاخیر شدہ آلٹ سیزن آ سکتا ہے۔ فی الحال، سرمایہ کاروں کو آلٹ کوائن انویسٹمنٹ میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ مارکیٹ کی زیادہ تر قوت بٹ کوائن کے حق میں دکھائی دے رہی ہے۔

نیو میکسیکو کا 5% عوامی فنڈز کو بٹ کوائن میں انویسٹ کرنے کا منصوبہ – کرپٹو کی سرکاری سطح پر پذیرائی؟

امریکی ریاست نیو میکسیکو (New Mexico) نے ایک تاریخی قانون سازی کی تجویز پیش کی ہے، جس کے تحت ریاست کے عوامی فنڈز (Public Funds) کا 5% حصہ بٹ کوائن (Bitcoin) میں انویسٹ کیا جائے گا۔ اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے، تو نیو میکسیکو ان امریکی ریاستوں میں شامل ہو جائے گی جو ٹیکس دہندگان کے پیسے کو کرپٹو میں انویسٹ کرے گی۔ اس منصوبے کے حامی قانون سازوں کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن ایک مضبوط لانگ ٹرم انویسٹمنٹ ثابت ہوا ہے اور اسے افراطِ زر (Inflation) کے خلاف ایک ہیج (Hedge) کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یہ تجویز ایک بڑے رجحان کی عکاسی کرتی ہے، جہاں انسٹیٹیوشنل لیول پر بٹ کوائن کی اپنانے کی شرح (Adoption Rate) میں اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر اسپاٹ بٹ کوائن ای ٹی ایفز (Spot Bitcoin ETFs) کی منظوری کے بعد۔ اگر نیو میکسیکو کامیابی کے ساتھ یہ انویسٹمنٹ اسٹریٹیجی اپنا لیتا ہے، تو دوسری امریکی ریاستیں بھی اسی ماڈل پر عمل کر سکتی ہیں۔ تاہم، اس تجویز کو یقینی طور پر سیاسی مخالفت اور ریگولیٹری جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ناقدین کا ماننا ہے کہ بٹ کوائن کی زیادہ وولیٹیلیٹی (Volatility) سرکاری فنڈز کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، جس کی وجہ سے اس فیصلے پر تنازعہ پیدا ہو سکتا ہے۔

مارکیٹ پر اثرات:

اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے، تو یہ بٹ کوائن کے سرکاری سطح پر اپنانے (Government Adoption) کی طرف ایک بہت بڑا قدم ہوگا، جو انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ کے رجحان کو مزید مضبوط کر سکتا ہے۔ نیو میکسیکو کی کامیابی دوسری ریاستوں اور سرکاری اداروں کو بھی بٹ کوائن کو بطور انویسٹمنٹ اپنانے کی ترغیب دے سکتی ہے، جس سے BTC کی طویل مدتی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوگا۔ تاہم، ریگولیٹری رکاوٹیں اور سیاسی چیلنجز اس عمل کو سست کر سکتے ہیں، اور بٹ کوائن کی وولیٹیلیٹی پالیسی سازوں کے لیے ایک مستقل تشویش بنی رہے گی۔

اہم نکات:

بٹ کوائن کی ڈومیننس میں اضافہ ہو رہا ہے، کیونکہ وہیلز کی بڑی مقدار میں خریداری اور انسٹیٹیوشنل ڈیمانڈ قیمتوں کو مزید اوپر لے جا رہی ہے۔ اس رجحان کے باعث آلٹ کوائن سیزن تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے، کیونکہ سرمایہ کار BTC کو ترجیح دے رہے ہیں۔

FTX کے قرض دہندگان کو 18 فروری سے ادائیگیوں کا آغاز ہوگا، جس سے مارکیٹ میں عارضی فروخت کا دباؤ پیدا ہو سکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کرپٹو انڈسٹری پر اعتماد کی بحالی کا بھی امکان ہے۔

ٹرمپ میڈیا گروپ بٹ کوائن ETF لانچ کرنے پر غور کر رہا ہے، جو کرپٹو مارکیٹ میں ایک سیاسی اور مرکزی دھارے کی سرمایہ کاری کے زاویے کو متعارف کر سکتا ہے۔

مائننگ فرم فاؤنڈری (Foundry) بٹ کوائن لیئر-2 نیٹ ورک کی سیکیورٹی مضبوط کر رہی ہے، جس سے Rootstock کے ذریعے بٹ کوائن پر اسمارٹ کانٹریکٹس کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

ٹیتر (Tether) اور ریلی ٹیک (Reelly Tech) کی شراکت داری UAE میں USDT کو رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں انٹیگریٹ کر رہی ہے، جس سے بڑی مالیاتی ٹرانزیکشنز میں اسٹیبل کوائنز کا استعمال بڑھ سکتا ہے۔

ایکسچینجز سے $1.6 بلین بٹ کوائن کا انخلا بُلش سینٹیمنٹ کی نشاندہی کر رہا ہے، کیونکہ سرمایہ کار اپنا BTC نجی والٹس میں منتقل کر رہے ہیں تاکہ اسے طویل مدتی ہولڈ کر سکیں۔

نیو میکسیکو ریاست 5% سرکاری فنڈز کو بٹ کوائن میں انویسٹ کرنے پر غور کر رہی ہے، جو دوسرے امریکی ریاستوں کو بھی اسی ماڈل کو اپنانے کی ترغیب دے سکتا ہے، جس سے انسٹیٹیوشنل اپنانے (Institutional Adoption) کو فروغ ملے گا۔

بٹ کوائن وہیلز مسلسل BTC اکٹھا کر رہی ہیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ بڑے سرمایہ کار قیمت میں بڑے اضافے کی توقع کر رہے ہیں، اور $100K کا ہدف مزید حقیقت پسندانہ دکھائی دے رہا ہے۔

آلٹ کوائنز کو بٹ کوائن کی بڑھتی ہوئی ڈومیننس کے باعث مشکلات کا سامنا ہے، لیکن جیسے ہی BTC نئی آل ٹائم ہائی پر پہنچے گا، سرمایہ کاروں کا منافع آلٹ کوائنز میں منتقل ہو سکتا ہے، جس سے ایک تاخیر شدہ آلٹ کوائن سیزن ممکن ہو سکتا ہے۔

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے