مشہور کاروباری شخصیت اور کتاب ‘Rich Dad Poor Dad’ کے مصنف رابرٹ کیوساکی نے مرکزی مالیاتی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ ‘جعلی پیسے’ یعنی فیٹ کرنسی سے ہٹ کر بٹ کوائن، سونا اور چاندی جیسی غیر مرکزی اور قیمتی اثاثوں کی طرف رجوع کریں۔ انہوں نے خاص طور پر امریکی فیڈرل ریزرو کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سابق امریکی کانگریس رکن رون پال کے خیالات کو اپنے موقف کی حمایت میں پیش کیا، جو مرکزی بینکوں کی شرح سود مقرر کرنے کی پالیسی کو ‘قیمتوں کا تعین’ قرار دیتے ہیں اور اسے سوشلسٹ یا مارکسسٹ اقتصادی کنٹرول سے تعبیر کرتے ہیں۔ کیوساکی کا کہنا ہے کہ ایسی پالیسیوں سے ذاتی دولت متاثر ہوتی ہے اور اقتصادی آزادی کمزور پڑتی ہے۔
کیوساکی نے امریکی ڈالر کو ‘مرتی ہوئی کرنسی’ قرار دیتے ہوئے اس کی قدر میں کمی کی ذمہ داری حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور مرکزی بینک کی مداخلت پر عائد کی۔ ان کا نظریہ آسٹریائی معیشت پر مبنی ہے، جو ذاتی خودمختاری اور ایسی اثاثوں کی حمایت کرتا ہے جو سیاسی یا مالیاتی دباؤ سے آزاد ہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ سونا، چاندی اور بٹ کوائن مہنگائی کے خلاف بہترین تحفظ ہیں اور طویل مدتی دولت کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ کیوساکی نے پیش گوئی کی ہے کہ 2035 تک بٹ کوائن کی قیمت ایک ملین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ دیگر ماہرین جیسے کیتھی ووڈ اور ایریک ٹرمپ بھی بٹ کوائن کی مستقبل میں بڑھتی ہوئی قدر پر یقین رکھتے ہیں، جو روایتی کرنسیوں کے مقابلے میں سرمایہ کاری کے ایک محفوظ ذریعہ کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اس تناظر میں بٹ کوائن اور غیر مرکزی اثاثوں کی اہمیت روز بروز بڑھ رہی ہے۔