بٹ کوائن کی مارکیٹ طویل عرصے سے ایک چار سالہ سائیکل کے تحت چلتی رہی ہے، جس میں تین سال کی تیزی کے بعد سخت تصحیح آتی ہے۔ تاہم، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی نے اس سائیکل کو تبدیل کرنے اور کرپٹو کرنسی صنعت کے لیے طویل مدتی ترقی کا دروازہ کھولنے کا امکان پیدا کیا ہے۔ بٹ وائز ایسٹ مینجمنٹ کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر میٹ ہوگان کا کہنا ہے کہ یہ چار سالہ سائیکل بنیادی طور پر بٹ کوائن کے “ہالوینگ” ایونٹس سے نہیں جُڑا بلکہ سرمایہ کاروں کے جذبات، تکنیکی ترقیات اور مارکیٹ کی حرکیات سے متاثر ہوتا ہے۔ تاریخی طور پر، یہ سائیکل بڑے مالیاتی بحرانوں کے بعد مضبوط بحالی کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔
ٹرمپ کے حالیہ ایگزیکٹو آرڈر نے امریکی کرپٹو مارکیٹ کے لیے واضح ریگولیٹری فریم ورک اور ایک قومی ڈیجیٹل اثاثہ اسٹاک پائل کی تجویز پیش کی ہے، جو سرمایہ کاری میں استحکام اور ادارہ جاتی شمولیت کو فروغ دے گا۔ اس سے وال اسٹریٹ کے بڑے بینک بٹ کوائن کی کسٹڈی، قرضہ اور دیگر مالی مصنوعات پیش کر سکیں گے، جبکہ حکومت ممکنہ طور پر اسے ایک محفوظ اثاثے کے طور پر رکھے گی۔ یہ تبدیلیاں بٹ کوائن کی مارکیٹ حرکیات کو بنیادی طور پر تبدیل کر سکتی ہیں، اور ممکنہ طور پر چار سالہ روایتی سائیکل کو ختم کر کے ایک زیادہ مستحکم اور طویل مدتی ترقی کے دور کا آغاز کر سکتی ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، مستقبل میں قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کم اور مختصر ہوں گے، اور بٹ کوائن مالیاتی دنیا میں ایک مستحکم اور مرکزی اثاثہ بن کر ابھرے گا۔ اس طرح، رواں چار سالہ سائیکل کی جگہ ایک نئے، مستحکم ترقی کے ماڈل نے لے سکتی ہے۔
کیا ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر بٹ کوائن کے چار سالہ مارکیٹ سائیکل کو توڑ دے گا؟
زبان کا انتخاب