کیا اس سائیکل میں بٹ کوائن کی قیمت 200,000 ڈالر تک پہنچنا حقیقت پسندانہ ہے؟

زبان کا انتخاب

بٹ کوائن کی قیمت کا انحصار بنیادی طور پر طلب و رسد پر ہوتا ہے۔ اگر رسد کم یا مستحکم رہے اور طلب بڑھے تو قیمت میں اضافہ ممکن ہے۔ طویل مدتی حاملین، جنہوں نے 155 دن یا اس سے زیادہ عرصے سے بٹ کوائن رکھا ہوا ہے، مارکیٹ کی استحکام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق طویل مدتی حاملین کے پاس بٹ کوائن کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے، جو مارکیٹ میں تبدیلی کی علامت ہے۔ مختصر مدتی حاملین، بشمول ادارہ جاتی خریدار، مارکیٹ کیپ اور قیمت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ سرمایہ کاری کے اضافے سے مارکیٹ کیپ میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے، جسے “منی ملٹیپلائر” ایفیکٹ کہتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں ایک ڈالر کی سرمایہ کاری تقریبا 6.73 ڈالر مارکیٹ کیپ میں اضافہ کرتی ہے۔
بٹ کوائن کی قیمت 200,000 ڈالر تک پہنچانے کے لیے مارکیٹ کیپ کو تقریبا 4 ٹریلین ڈالر تک بڑھانا ہوگا، جو موجودہ 2 ٹریلین ڈالر سے بہت زیادہ ہے۔ اس کے لیے تقریباً 1.9 ملین بٹ کوائن کی منتقلی طویل مدتی سے مختصر مدتی حاملین کے درمیان ضروری ہے، جو موجودہ رجحانات کے مطابق مشکل نظر آتا ہے۔ تاریخی رجحانات بھی اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اس سائیکل میں اتنی بڑی منتقلی کا امکان کم ہے۔ تاہم، 150,000 ڈالر کی قیمت زیادہ حقیقت پسندانہ لگتی ہے۔
نتیجتاً، اگرچہ 200,000 ڈالر کا ہدف ناممکن نہیں، مگر موجودہ مارکیٹ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے 150,000 سے 250,000 ڈالر کے درمیان قیمت زیادہ معقول معلوم ہوتی ہے۔ سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ تمام عوامل کا بغور جائزہ لیں اور محتاط فیصلہ کریں۔

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے