چین کا ڈیپ سیک AI کیسے سب کو حیران کر رہا ہے اور مارکیٹ میں دھوم مچا رہا ہے

زبان کا انتخاب

چین کی ایک مصنوعی ذہانت کی لیبارٹری نے صرف سستا AI ماڈل بنانے تک محدود نہیں رہ کر پوری صنعت کے طریقہ کار کی خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ڈیپ سیک کی کامیابی نے دکھایا کہ ایک چھوٹے سے ٹیم نے کم خرچ میں AI ماڈلز کی تخلیق کا نیا طریقہ وضع کیا۔ جہاں ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیاں جیسے اوپن AI اور انتھروپک صرف کمپیوٹ پاور پر اربوں ڈالر خرچ کرتی ہیں، ڈیپ سیک نے پانچ ملین ڈالر کے لگ بھگ خرچ کر کے اسی معیار کے نتائج حاصل کیے۔ ان کا ماڈل GPT-4o، اوپن AI کے بہترین لسانی ماڈل، اور انتھروپک کے کلاؤڈ 3.5 سونٹ سے کئی معیاری ٹیسٹوں میں برتری رکھتا ہے، جبکہ اس کی تربیت میں صرف 2.788 ملین GPU گھنٹے استعمال ہوئے، جو روایتی ہارڈویئر کی ضرورت کا ایک بہت چھوٹا حصہ ہے۔
ڈیپ سیک نے 8-بٹ ٹریننگ، ملٹی ٹوکن سسٹم، اور ڈسٹلیشن جیسی جدید تکنیکوں کا استعمال کیا، جس سے یادداشت کی ضرورت 75 فیصد کم ہوئی اور ماڈل کی رفتار دگنی ہو گئی۔ مزید برآں، “مکسچر آف ایکسپرٹس” کے ذریعے ماڈل کی کارکردگی میں اضافہ کیا گیا، جس میں صرف منتخب ماہرین کو مخصوص کاموں کے لیے فعال کیا جاتا ہے۔ اس نے تربیتی اخراجات میں 95 فیصد کمی کی اور API چارجز کو انتہائی کم کر دیا، جس سے ڈیولپرز کو کم قیمت پر اعلیٰ معیار کی AI سروسز میسر آئیں۔
ڈیپ سیک کی کامیابی نے مارکیٹ میں زبردست ہلچل مچائی ہے، جہاں بڑی AI کمپنیاں اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔ اس پیش رفت نے یہ ثابت کیا کہ بڑے ڈیٹا سینٹرز اور مہنگا ہارڈویئر AI ترقی کے لیے لازمی نہیں، جس سے ٹیکنالوجی کی دنیا میں مقابلہ بازی کا منظرنامہ بدلنے کا امکان ہے۔ یہ تبدیلی بڑے ٹیکنالوجی اداروں کے دیرینہ فوائد کو وقتی برتری میں تبدیل کر سکتی ہے۔

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے

تازہ خبریں و تحاریر

تلاش