ٹیلی کام کا مستقبل غیر مرکزی نیٹ ورکس میں مضمر ہے

زبان کا انتخاب

ٹیلی کمیونیکیشن کی صنعت ایک سنگین دوراہے پر کھڑی ہے جہاں روایتی آپریٹرز کو صارفین کی تعداد میں سست روی، مہنگی انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال اور بینڈوڈتھ کی بڑھتی ہوئی طلب جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ امریکی کمپنیوں AT&T، Verizon اور T-Mobile کی سائٹ لیز کی لاگت 15 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، جو منافع پر منفی اثر ڈال رہی ہے۔ اس بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے فکسڈ وائرلیس ایکسیس جیسی نئی آمدنی کے ذرائع بھی سلیک کیپیسٹی پر مزید دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اس بحران کا حل غیر مرکزی فزیکل انفراسٹرکچر نیٹ ورک (DePIN) میں دیکھا جا رہا ہے۔ اس ماڈل میں نیٹ ورک کی ملکیت اور دیکھ بھال متعدد فریقین کے ہاتھ میں ہوتی ہے اور بلاک چین کے ذریعے انعامات دیے جاتے ہیں۔ اس سے انفراسٹرکچر کی تیز رفتار توسیع، کم آپریٹنگ خرچ، بہتر کارکردگی اور اعتماد میں اضافہ ممکن ہوتا ہے۔ یہ ماڈل روایتی مرکزی نظام سے مختلف ہے اور اس میں ثقافتی تبدیلی کی ضرورت ہے، لیکن تاریخی تبدیلیوں کی مانند یہ بھی کامیاب ہو سکتا ہے۔ Helium جیسا نیٹ ورک اس کی کامیابی کی مثال ہے جو امریکہ اور میکسیکو میں روایتی ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ 6G ٹیکنالوجی کے آنے کے ساتھ نیٹ ورک کی توسیع کے لیے غیر مرکزی ماڈلز کی ضرورت مزید بڑھ جائے گی۔ بلاک چین اور جدید تعاون کے ذریعے ٹیلی کام کی صنعت نئے دور کے تقاضوں کو پورا کر سکتی ہے اور صارفین کو موثر و مستحکم کنیکٹیویٹی فراہم کر سکتی ہے۔

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے

تازہ خبریں و تحاریر

تلاش