کرپٹو کمیونٹی اب بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے قومی بٹ کوائن ریزرو کے اعلان کے منتظر ہے، لیکن امریکی صدر اب تک اس بارے میں کوئی بیان نہیں دے رہے۔ امریکہ میں بٹ کوائن کی سرکاری حکمت عملی پر قیاس آرائیاں جاری ہیں، تاہم چیک جمہوریہ نے اس سلسلے میں عملی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیک نیشنل بینک کے گورنر الیش میشل نے قومی ریزرو کا پانچ فیصد حصہ بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کرنے کی تجویز دی ہے، جو تقریباً 7 ارب ڈالر کے برابر ہے۔ یہ منصوبہ رواں ہفتے بینک کے بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا، اور اگر اسے منظوری ملتی ہے تو یہ یورپ کی مرکزی بینکوں میں سب سے بڑی بٹ کوائن ریزرو بن سکتی ہے۔
یہ حکمت عملی روایتی مالیاتی منڈیوں کے ممکنہ بحران سے بچاؤ اور مالی تنوع کے لیے اپنائی جا رہی ہے۔ گورنر میشل کا کہنا ہے کہ اگر پہلے سے یہ سرمایہ کاری کی جاتی تو ریزرو کی سالانہ آمدنی میں 3.5 فیصد اضافہ ہوتا۔ چیک جمہوریہ کی یہ پیش رفت امریکہ کی کرپٹو دوستانہ پالیسیوں سے متاثر ہو سکتی ہے اور اس سے یورپی مرکزی بینکوں میں بھی بٹ کوائن کو ریزرو اثاثہ کے طور پر شامل کرنے کی تحریک مل سکتی ہے۔ اس اقدام سے عالمی سطح پر کرپٹو کرنسی کی مقبولیت میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے سرمایہ کاروں اور حکومتوں کی دلچسپی بڑھے گی اور بٹ کوائن مارکیٹ میں تیزی آئے گی۔ اس پیش رفت سے نئے کرپٹو پروجیکٹس جیسے WEPE کو بھی فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔
ٹرمپ قومی بٹ کوائن ریزرو کے حوالے سے خاموش، جبکہ چیک جمہوریہ ایک قدم آگے
زبان کا انتخاب