شمالی کوریا کے کرپٹو کرنسی چوری کے واقعات پر جی سیون کانفرنس میں سخت اقدامات متوقع ہیں

زبان کا انتخاب

جی سیون ممالک کے رہنما جون میں کینیڈا کے شہر البرٹا میں ملاقات کریں گے جس کا مرکزی موضوع شمالی کوریا کی جانب سے بڑھتی ہوئی کرپٹو کرنسی چوری اور سائبر حملے ہوں گے۔ اگرچہ غزہ اور یوکرین کی جنگیں توجہ حاصل کریں گی، لیکن شمالی کوریا کے ہیکرز کا مسئلہ بھی گہرے مذاکرات کا حصہ ہوگا۔ پلاننگ میں شامل افراد کے مطابق، جی سیون ممالک سخت عالمی حفاظتی اقدامات متعارف کرائیں گے جن میں سائبر سیکیورٹی میں اضافہ، شمالی کوریا سے جڑے کرپٹو اثاثوں پر پابندیاں اور چوری شدہ فنڈز کی منی لانڈرنگ میں معاونت کرنے والے پلیٹ فارمز پر سخت سزائیں شامل ہیں۔
گزشتہ دو سالوں میں شمالی کوریا سے منسلک ہیکرز نے 47 بڑے کرپٹو چوری کے حملے کیے ہیں جن سے ایک ارب ڈالر سے زائد رقم حاصل ہوئی۔ ان میں فروری 2025 میں دبئی کی کرپٹو ایکسچینج بائی بٹ سے 1.5 بلین ڈالر کی چوری نمایاں ہے، جس کا ذمہ دار ایف بی آئی نے لازارس گروپ بتایا، جو 2014 میں سونی پکچرز پر حملے میں بھی ملوث تھا۔ چوری شدہ رقم کو بٹ کوائن میں تبدیل کرکے ہزاروں والٹس میں تقسیم کیا گیا تاکہ ٹریک کرنا مشکل ہو جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رقم عام صارفین کے لیے خرچ نہیں ہوتی بلکہ شمالی کوریا کے میزائل اور نیوکلیئر پروگرامز کی مالی معاونت کے لیے استعمال ہوتی ہے، جو عالمی پابندیوں کے تحت ہیں۔ کرپٹو کرنسی نے پیانگ یانگ کو روایتی بینکنگ نظام کے بغیر اپنے ہتھیاروں کی مالی معاونت کا موقع دیا ہے۔ اس بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر، جی سیون ممالک اس پر قابو پانے کے لیے واضح پیغام دینا چاہتے ہیں۔
اس کے علاوہ، شمالی کوریا نے عالمی سطح پر فری لانس سائبر ورکرز کا نیٹ ورک بھی قائم کیا ہے جو چین اور روس جیسے ممالک میں رہ کر جعلی ناموں سے کام کرتے ہیں۔ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق یہ افراد جعلی ریزیومے اور ای میلز کے ذریعے ہائرنگ پراسیس میں کامیاب ہوتے ہیں، جو کہ ایک سنگین سیکیورٹی خطرہ ہے۔

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے