حالیہ دنوں میں بٹ کوائن کی قیمت 105 ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، جس کی وجہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حالیہ ایگزیکٹو آرڈر کو قرار دیا جا رہا ہے۔ اس آرڈر کا مقصد ڈیجیٹل مالی ٹیکنالوجی میں امریکی قیادت کو مضبوط بنانا ہے جس میں بلاک چین تک آسان رسائی، امریکی ڈالر کی حمایت یافتہ مستحکم کرپٹو کرنسیوں کی فروغ، واضح اور غیر جانبدارانہ قواعد و ضوابط کی تشکیل، مرکزی بینک کے ڈیجیٹل کرنسیوں پر پابندی، اور قومی ڈیجیٹل اثاثوں کے ذخیرے کی تلاش شامل ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس حکومتی اقدام سے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں میں ادارہ جاتی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور مارکیٹ میں استحکام آئے گا۔
اس موقع پر چند بہترین آلٹ کوائنز کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سولانا کی لیئر-2 اپگریڈ سولیکسی، ایتھیریم، بیسٹ والٹ ٹوکن، مائنڈ آف پیپے اور لائٹ کوائن شامل ہیں۔ یہ کرپٹو کرنسیاں اپنی تکنیکی خصوصیات اور مستقبل کے امکانات کی وجہ سے سرمایہ کاری کے لیے موزوں سمجھی جا رہی ہیں۔ خاص طور پر لائٹ کوائن کو اس کے ای ٹی ایف کی منظوری کے بعد بڑی ترقی کی توقع ہے۔ مجموعی طور پر، تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ 2025 میں بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیاں نمایاں ترقی کریں گی، جو سرمایہ کاروں کے لیے اچھے مواقع فراہم کریں گی۔ تاہم، سرمایہ کاری سے قبل مکمل تحقیق اور محتاط رویہ اختیار کرنا ضروری ہے۔
بٹ کوائن کی قیمت 105 ہزار ڈالر سے تجاوز، صدر ٹرمپ کے حکم نامے سے سرمایہ کاری میں اعتماد بحال
زبان کا انتخاب