بٹ کوائن کی قیمت میں حالیہ تیزی نے سرمایہ کاروں کو حیران کر دیا ہے اور اس کے نتیجے میں بیئرش شارٹ پوزیشنز کی بڑی تعداد خودکار طور پر بند ہو گئی ہیں۔ مارکیٹ کی قیادت کرنے والی اس کرپٹو کرنسی کی قیمت گزشتہ 24 گھنٹوں میں 3 فیصد سے زائد بڑھ کر 102,500 ڈالر ہو گئی، اور ایک موقع پر یہ 104,000 ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھو گئی، جو 31 جنوری کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ اس تیزی کی وجہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا برطانیہ کے ساتھ جامع تجارتی معاہدہ اور اسپات ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ETFs) میں 40 ارب ڈالر سے زائد کے ریکارڈ انفلوز ہیں۔ دیگر کرپٹو کرنسیوں کی مارکیٹ کیپ بھی 10 فیصد بڑھ کر 1.14 ٹریلین ڈالر ہو گئی، جو 6 مارچ کے بعد کا بلند ترین ریکارڈ ہے۔ اس صورتحال میں بیئرش شارٹ پوزیشنز، جن کا مقصد قیمتوں میں کمی سے منافع کمانا ہوتا ہے، تقریباً 400 ملین ڈالر کی لاکویڈیشن کا شکار ہوئیں، جبکہ 22 ملین ڈالر کی لانگ پوزیشنز بھی ختم ہوئیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارکیٹ میں بیئرش پوزیشنز پر بھاری لیوریج استعمال ہو رہا تھا اور شارٹس کی تیز لاکویڈیشن سے مستقبل میں قیمتوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔