کینیا کی ایک خاتون نے بتایا کہ مقامی انتخابات میں خواتین کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولنا مشکل ترین مرحلہ ہے، کیونکہ شناختی دستاویزات حاصل کرنا ثقافتی رکاوٹوں اور دور دراز رجسٹریشن مراکز کی وجہ سے پیچیدہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں صرف 13 فیصد خواتین کے پاس بینک اکاؤنٹ ہے جبکہ مردوں کا تناسب 34 فیصد ہے۔ جنوبی ایشیا اور افریقہ میں بھی خواتین کی مالی شمولیت محدود ہے۔ خواتین کو قرضے حاصل کرنے میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں کیونکہ ان کے پاس جائیداد یا دیگر سخت اثاثے کم ہوتے ہیں جو ضمانت کے طور پر پیش کیے جا سکیں۔ اس ناکارہ مالی نظام میں بٹ کوائن ایک متبادل کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے جو صنفی امتیاز سے پاک، ڈیجیٹل، اور عالمی سطح پر دستیاب ہے۔ بٹ کوائن خواتین کو موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے بینکنگ کی سہولت دیتا ہے، جو دور دراز علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے۔ یہ نظام مالی خودمختاری اور رازداری فراہم کرتا ہے، جو خواتین کو مالی استحصال سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ بٹ کوائن کے ذریعے ترسیلات زر بھی تیز اور کم خرچ ہوتی ہیں، جو ترقی پذیر ممالک کی خواتین کے لیے اہم ہے۔ خود مختاری کی یہ طاقت خواتین کو مالی آزادی اور مساوات کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے، اور ایک منصفانہ معاشرتی نظام کے قیام کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
بٹ کوائن خواتین کو کیسے بااختیار بناتا ہے
زبان کا انتخاب