بٹ کوائن اور ایکس آر پی کا موازنہ: کیا برکس امریکی کرپٹو ذخائر پر اثر انداز ہو سکتے ہیں؟

زبان کا انتخاب

گزشتہ ہفتے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے “ڈیجیٹل اثاثہ ذخیرہ” کے اعلان نے بٹ کوائن اور ایکس آر پی کمیونٹیز میں مباحثے کو جنم دیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کی نئی کرپٹو ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اس ذخیرے میں صرف بٹ کوائن شامل ہوگا یا دیگر کرپٹو اثاثے، خاص طور پر ایکس آر پی، بھی شامل ہوں گے، اس پر سوالات اٹھے۔ امریکی خلائی فورس کے افسر اور انجینئر جیسن پی لووری نے برکس ممالک (برازیل، روس، بھارت، چین، اور جنوبی افریقہ) کی جانب سے امریکی زیرِ اثر کرپٹو کرنسی کو اپنانے کے امکانات پر شکوک کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ برکس ممبران ایسی کرنسی کو ترجیح دیں گے جو امریکی اثر سے آزاد ہو، جس کی مثال انہوں نے بٹ کوائن دی جو اپنے غیر مرکزیت اور سنسرشپ مزاحم خصوصیات کی وجہ سے عالمی سیاسی میدان میں منفرد حیثیت رکھتی ہے۔ لووری کا مؤقف ہے کہ عالمی ذخائر کے لیے وہ ڈیجیٹل اثاثہ منتخب کیا جائے گا جسے عالمی حریف اور برکس ممالک قبول کریں، اور اگر وہ بٹ کوائن کو اپناتے ہیں تو امریکی حکام کے زیرِ اثر کرپٹو کرنسیاں جیسے ایکس آر پی کو کم اہمیت دی جائے گی۔ امریکی کرپٹو کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ عالمی رجحانات کو مدنظر رکھے اور ایسے اثاثوں کی حمایت کرے جو عالمی سطح پر قبولیت حاصل کر سکیں ورنہ ملک کی سلامتی اور خوشحالی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اس وقت بٹ کوائن کی قیمت تقریباً 99,293 امریکی ڈالر ہے۔

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے

تازہ خبریں و تحاریر

تلاش