برن اسٹائن کے تجزیہ کاروں نے امریکی سرمایہ کاروں کے مختلف گروپوں سے بات چیت کے بعد ایک اہم مشاہدہ کیا ہے کہ کرپٹو مارکیٹ میں دوبارہ دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ اس رجحان کی وجہ امریکی سیاسی تبدیلیاں، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ کی حکومتی پالیسیوں میں تبدیلیاں ہیں، جو ڈیجیٹل اثاثوں کے حوالے سے نئے امکانات پیدا کر رہی ہیں۔ برن اسٹائن کی ٹیم نے بتایا کہ سرمایہ کاروں میں کرپٹو کرنسیوں میں شمولیت کے حوالے سے جوش و جذبہ تو پایا جاتا ہے مگر وہ اب بھی قوانین اور ضوابط کی تفصیلات سے مکمل واقف نہیں ہیں۔ خاص طور پر بٹ کوائن کی قیمتوں اور اسٹیبل کوائنز پر توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ امریکی قانون سازی کے ماحول میں تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، مائیکرو اسٹریٹیجی جیسی کمپنیوں کی حکمت عملی بھی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ برن اسٹائن کے مطابق صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی ممکنہ پالیسی تبدیلیاں سرمایہ کاروں کی شمولیت بڑھا سکتی ہیں اور مارکیٹ میں لیکویڈیٹی کو بہتر بنا سکتی ہیں۔ سرمایہ کاروں کا رجحان بٹ کوائن کی قیمت کے حوالے سے متوازن ہے اور وہ زیادہ تر کرپٹو سے جڑی کمپنیوں کے حصص میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسٹیبل کوائنز کے حوالے سے بھی توقع کی جا رہی ہے کہ یہ امریکی ڈالر کی برتری کو ڈیجیٹل فنانس میں مضبوط کریں گے اور بین الاقوامی ادائیگیوں میں آسانی پیدا کریں گے۔ مجموعی طور پر، برن اسٹائن کرپٹو کرنسی اور اس سے جڑی کمپنیوں کے حوالے سے مستقبل میں مثبت امکانات دیکھ رہا ہے۔
برن اسٹائن کے مطابق، امریکی سیاسی منظرنامے میں تبدیلیوں کے پیش نظر کرپٹو کرنسی کے سرمایہ کار نئے مواقع کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔
زبان کا انتخاب