ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کے پاس تقریباً 3.3 ملین ایتھر (ETH) موجود ہیں جو کہ کل گردش میں سے تقریباً 3 فیصد ہے، اور یہ سرمایہ کاری ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ETFs) کے ذریعے کی گئی ہے۔ چونکہ تقریباً 27 فیصد ETH پہلے ہی اسٹیکڈ ہے، اس لیے صرف ای ٹی ایف ہولڈنگز اسٹیکڈ ETH کی مقدار کو 10 فیصد سے زیادہ بڑھا سکتی ہیں۔ اب سوال یہ نہیں کہ ادارے اسٹیک کر سکتے ہیں یا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ وہ کب اور کیسے کریں گے۔ اگر ETH ای ٹی ایف اسٹیکنگ کی منظوری مل جاتی ہے تو ممکن ہے کہ اسٹیکنگ کی ذمہ داری کچھ منتخب تھرڈ پارٹی آپریٹرز یا کسٹوڈینز کو دی جائے، جس سے اسٹیکنگ کی طاقت مرکزی نوعیت اختیار کر سکتی ہے۔ اس وقت لایڈو 30 فیصد سے زائد اسٹیکڈ ETH کا انتظام کر رہا ہے، لیکن اگر ادارہ جاتی سرمایہ کاری چند منتخب آپریٹرز تک محدود رہ گئی تو ایتھیریم کو مرکزیت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دوسری طرف، ای ٹی ایف اجرا کرنے والے ادارے خود اپنے نوڈز چلا کر نیٹ ورک کی مرکزیت کو کم کر سکتے ہیں اور مالی فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس رجحان کے تحت، اسٹیکنگ اب صرف بیک اینڈ سروس نہیں بلکہ فنڈ کی اہم قدر کا حصہ بن رہی ہے۔ ادارہ جاتی اسٹیکنگ ایتھیریم کے مستقبل کے لیے ایک اہم موڑ ہے جس میں اسٹیکنگ کو یا تو مرکزیت کی طرف لے جایا جائے گا یا اسے معتبر اور غیر مرکزیت یافتہ بنایا جائے گا۔ اس وقت اسٹیکنگ کے لیے بہترین موقع ہے اور یہ ضروری ہے کہ یہ عمل درست طریقے سے انجام پائے تاکہ بلاک چین کی بنیادیں مضبوط رہیں۔