آرتھر ہیز نے کرپٹو سرمایہ کاروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ فیڈرل ریزرو کی پالیسی پر زیادہ توجہ نہ دیں کیونکہ امریکہ اور چین ایک تجارتی معاہدے کی جانب بڑھ رہے ہیں، بلکہ اصل توجہ امریکی خزانہ کی وزارت پر ہونی چاہیے۔ ہیز کا کہنا ہے کہ فیڈرل ریزرو اب ایک ضمنی کردار ادا کر رہا ہے اور مالیاتی فیصلے خزانہ سیکرٹری اسکاٹ بیسنٹ کی قیادت میں ہو رہے ہیں، جو عالمی لیکویڈیٹی کو کنٹرول کرنے کے لیے بائیک بیک اور نیلامی کی حکمت عملی استعمال کر رہے ہیں۔ امریکہ کے بڑھتے ہوئے قرض اور بے تحاشا مالی اخراجات کی وجہ سے مارکیٹ میں پیسہ بڑھ رہا ہے، جس کے باعث ہیز بٹ کوائن کی قیمت 2028 تک ایک ملین ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی کرتے ہیں۔
مزید برآں، ہیز کے مطابق امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات سطحی نوعیت کے ہوں گے اور کوئی حقیقی تبدیلی نہیں آئے گی۔ چین اپنی معاشی مشکلات کا مقابلہ کر سکتا ہے اور امریکہ غیر ملکی سرمایہ کاری پر ٹیکس لگا کر سرمایہ کنٹرول نافذ کرنے کی کوشش کرے گا تاکہ ملکی معیشت پر غیر ملکی انحصار کم کیا جا سکے۔ ہیز کا کہنا ہے کہ اس صورت حال میں بٹ کوائن اور دیگر معیاری کرپٹو کرنسیاں سرمایہ کاری کے لیے مؤثر ثابت ہوں گی کیونکہ مارکیٹ اب ایسے سکوں کو ترجیح دے رہی ہے جو عملی طور پر کام کرتے ہوں۔