یو اے ای میں TON فاؤنڈیشن نے ایک نیا گولڈن ویزا پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت درخواست گزاروں کو 100,000 ڈالر کی ٹونکیون (TON) سٹیکنگ اور 35,000 ڈالر کی فیس ادا کرنی ہوگی۔ اس پروگرام کا مقصد روایتی گولڈن ویزا راستوں کے مقابلے میں سرمایہ کاروں کے لیے ایک تیز اور کم لاگت والا متبادل فراہم کرنا ہے۔ TON فاؤنڈیشن کا دعویٰ ہے کہ ویزا کی منظوری سات ہفتوں میں مل جاتی ہے اور اس کے ساتھ فیملی ممبران کو بھی بغیر اضافی اخراجات شامل کیا جا سکتا ہے۔ سٹیکنگ ٹونکیون کے بلاک چین پر اسمارٹ کنٹریکٹس کے ذریعے کی جاتی ہے جو شفافیت اور سیکیورٹی کو یقینی بناتی ہے۔
اس پروگرام کو UAE کی روایتی گولڈن ویزا اسکیموں کے مقابلے میں زیادہ سرمایہ کار دوست قرار دیا جا رہا ہے، جہاں عام طور پر 540,000 ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ اعلان کے بعد TON کی قیمت میں 12 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا اور مارکیٹ میں حجم بھی نمایاں بڑھ گیا۔ تاہم، کرپٹو کمیونٹی میں اس پروگرام کے حوالے سے مخلوط ردعمل پایا جاتا ہے۔ کچھ ماہرین نے اس اقدام کو مثبت اور مارکیٹ میں ٹونکیون کے لیے حوصلہ افزا قرار دیا ہے جبکہ دیگر نے اس کی قانونی حیثیت اور سرکاری حمایت پر سوالات اٹھائے ہیں۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام کسی سرکاری ادارے کے بجائے ایک تیسری پارٹی کے قانونی فرم کے ذریعے چلایا جا رہا ہے جو ٹونکیون کو ایک ٹول کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، کچھ مبصرین نے کہا ہے کہ ویزا کی منظوری کا فیصلہ مکمل طور پر یو اے ای حکومت کے ہاتھ میں ہے اور سٹیک کی گئی رقم صرف ایک شرط ہے، نہ کہ ضمانت۔ بائننس کے شریک بانی چانگ پینگ ژاؤ نے بھی اس پروگرام پر محتاط دلچسپی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ سرکاری طور پر اس کی تصدیق ہونا ضروری ہے۔
یو اے ای میں یہ ویزا خاص طور پر ان افراد کے لیے ہے جن کے پاس تکنیکی یا جدید نوعیت کے اقتصادی منصوبے ہوں، جنہیں مقامی اتھارٹی کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ مجموعی طور پر، یہ اقدام یو اے ای کو عالمی کرپٹو اور ویب تھری ہب بنانے کی کوششوں سے ہم آہنگ ہے، مگر اس کی قانونی حیثیت اور کامیابی کا انحصار سرکاری توثیق اور کمیونٹی کے قبولیت پر ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk