اوپن اے آئی کے سی ای او کا کہنا ہے کہ ہم پہلے ہی ‘سپر انٹیلیجنس ایونٹ ہورائزن’ سے گزر چکے ہیں

زبان کا انتخاب

اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹ مین نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ انسانیت پہلے ہی اس نقطہ پر پہنچ چکی ہے جہاں مصنوعی ذہانت (AI) انسانوں کی ذہانت سے آگے نکل چکی ہے، جسے وہ “ایونٹ ہورائزن” قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم ڈیجیٹل سپر انٹیلیجنس کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں AI کی ترقی ایک قابل فہم اور فائدہ مند مرحلے میں ہے، جسے وہ “نرمی سے سِنگولیرٹی” کہتے ہیں۔
آلٹ مین کے مطابق، چیٹ جی پی ٹی کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور اب اس کے 800 ملین صارفین ہفتہ وار بنیادوں پر اس ٹیکنالوجی پر انحصار کرتے ہیں۔ اگرچہ AI کے بڑھتے ہوئے اثرات کے حوالے سے خدشات بھی پائے جاتے ہیں، جیسے کہ یہ کہ مصنوعی عمومی ذہانت ملازمتوں کو ختم کر سکتی ہے اور عالمی معیشتوں میں خلل ڈال سکتی ہے، آلٹ مین نے زور دیا کہ ابھی تک یہ تبدیلیاں بہت زیادہ غیر متوقع یا خوفناک نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگلے پانچ سال AI کی ترقی کے لیے نہایت اہم ہوں گے۔ 2025 میں ایسے ایجنٹس سامنے آئیں گے جو حقیقی علمی کام انجام دیں گے، 2026 میں ایسے نظام متعارف ہوں گے جو نئے خیالات دریافت کر سکیں گے، اور 2027 میں ایسے روبوٹس آئیں گے جو حقیقی دنیا میں کام کر سکیں گے۔ 2030 تک، ذہانت اور نظریات کو پیدا کرنے اور ان پر عمل کرنے کی صلاحیت عام ہو جائے گی۔
آلٹ مین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ AI کو انسانی طویل مدتی اہداف کے مطابق ڈھالا جانا چاہیے اور اس کی طاقت کو کسی ایک فرد، کمپنی یا ملک کے ہاتھ میں مرکوز نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے عالمی سطح پر ایسے موضوعات پر مباحثے شروع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ AI کی ترقی کے لیے مناسب اقدار اور حدود کا تعین کیا جا سکے۔
یہ تمام نکات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ AI کی دنیا میں ایک اہم سنگ میل عبور کیا جا چکا ہے اور اس کے نتیجے میں انسانیت کو ایک نئے دور میں قدم رکھنے کا موقع ملا ہے جہاں ٹیکنالوجی کی طاقت اور استعمال میں توازن برقرار رکھنا ناگزیر ہو گا۔

یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt

بروقت خبروں کے لیے ہمارے سوشل چینل جوائن کیجیے