ڈوج کوائن کی واپسی گزشتہ سال کے آخر اور 2025 کے شروع میں ہوئی، جس نے بہت سے لوگوں کو یہ سوالات پوچھنے پر مجبور کیا کہ یہ کرپٹو کرنسی کہاں سے آئی، اس کا مقصد کیا ہے، اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک کا اس میں کیا کردار ہے؟ ڈوج کوائن ایک مزاحیہ کرپٹو کرنسی ہے جس کی ابتدا 2013 میں بلی مارکس اور جیکسن پالمر نے ایک مذاق کے طور پر کی تھی تاکہ مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی کرپٹو کرنسیز کی تعداد پر طنز کیا جا سکے۔ اس کی ابتدائی قیمت کم اور مقبولیت محدود تھی۔
ایلون مسک نے 2018 میں پہلی بار ڈوج کوائن میں دلچسپی ظاہر کی جب انہوں نے ٹویٹر پر جعلی اکاؤنٹس کے مسئلے کے حل کے لیے پالمر سے رابطہ کیا۔ 2019 میں مسک نے ڈوج کوائن کی ترویج شروع کی، اور اپنی ٹویٹس کے ذریعے اس کی قیمت میں نمایاں اضافہ کیا۔ 2021 کے بُل رن کے دوران، ڈوج کوائن نے کوائن بیس پرو جیسے بڑے ایکسچینجز میں جگہ بنائی اور اس نے سرمایہ کاری کے لحاظ سے کئی بڑی کمپنیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ مسک نے خود کو “ڈوج فادر” کا خطاب دیا اور “Saturday Night Live” میں بھی اس موضوع پر مبنی سکیٹ کیا، جس کے باعث ڈوج کوائن کی قیمت میں مزید اضافہ ہوا۔
2022 میں مسک کے ٹیسلا کی مصنوعات کے لیے ڈوج کوائن کو قبول کرنے اور ٹویٹر کی خریداری کے بعد اس کی قیمت میں اتار چڑھاؤ آیا۔ اسی سال ایک امریکی شخص نے مسک اور اس کی کمپنیوں کے خلاف 258 ارب ڈالر کا مقدمہ دائر کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مسک نے ڈوج کوائن کی قیمت کو مصنوعی طور پر بڑھایا، لیکن عدالت نے مسک کے حق میں فیصلہ دیا۔
2024 اور 2025 میں، مسک نے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی اور حکومت کی نئی ایجنسی “Department of Government Efficiency” کی قیادت کا اعلان کیا جو مخففاً ‘DOGE’ ہے۔ اس کے اعلان سے ڈوج کوائن کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ تاہم، مسک نے واضح کیا کہ وہ کرپٹو کرنسی میں سرگرم نہیں بلکہ محض ڈوج کوائن کو اس کے مزاح اور میمز کی وجہ سے پسند کرتے ہیں۔ ٹرمپ کی دوبارہ صدارت کے دوران، مسک کی اس حکومت میں شمولیت اور بعد میں ان کے درمیان اختلافات نے ڈوج کوائن کی قیمت پر اثر ڈالا۔ اب مسک اپنی کمپنیوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور یہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ ممکنہ طور پر ٹویٹر (X) میں ڈوج کوائن یا دیگر کرپٹو کرنسیز کو ادائیگی کے طور پر شامل کیا جا سکتا ہے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt