کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں گزشتہ دنوں بٹ کوائن کی قیمت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے جو اب 104 ہزار ڈالر کے نچلے حصے میں آ گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کمی کی بنیادی وجوہات میں ڈی فائی (DeFi) سیکٹر میں پیدا ہونے والا بحران اور عالمی معاشی خدشات شامل ہیں، جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے کرپٹو اثاثے فروخت کرنا شروع کر دیے ہیں۔
ڈی فائی یعنی ڈی سینٹرلائزڈ فائنانس، ایک ایسا نظام ہے جہاں مالیاتی خدمات بغیر کسی مرکزی ادارے کے بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے فراہم کی جاتی ہیں۔ اس سیکٹر میں حالیہ بحران نے کرپٹو مارکیٹ میں اعتماد کو کمزور کیا ہے، جبکہ عالمی معیشت میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام نے سرمایہ کاروں کی خطرے سے گریز کی سوچ کو مزید تقویت دی ہے۔
تاہم، ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کی مارکیٹ کی صفائی، جسے “لیوریج فلش” بھی کہا جاتا ہے، درحقیقت مستقبل میں ایک مستحکم اور پائیدار بحالی کا راستہ ہموار کر سکتی ہے۔ جب مارکیٹ سے زیادہ قرض لے کر خریداری کرنے والے سرمایہ کار نکل جاتے ہیں، تو مارکیٹ میں زیادہ توازن آتا ہے اور کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں مستحکم اضافہ ممکن ہوتا ہے۔
کرپٹو کرنسی مارکیٹ کی یہ نازک صورتحال سرمایہ کاروں اور تجزیہ کاروں دونوں کے لیے چیلنجز کا سبب بنی ہوئی ہے، کیونکہ عالمی مالیاتی عوامل اور ڈی فائی سیکٹر کی کارکردگی مستقبل میں قیمتوں کے رجحان پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ مارکیٹ کی حرکات پر گہری نظر رکھیں اور غیر یقینی حالات میں محتاط رہیں۔
کرپٹو کرنسیوں کا عالمی مالیاتی نظام میں کردار بڑھ رہا ہے، لیکن اس میں اتار چڑھاؤ بھی معمول کی بات ہے۔ مستقبل میں مارکیٹ کی صورتحال کا دارومدار عالمی معاشی حالات اور کرپٹو سیکٹر کی اندرونی ترقی پر ہوگا۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: decrypt