بٹ کوائن کی قیمت عالمی کرپٹو مارکیٹ میں تقریباً 90 ہزار ڈالر کے گرد مستحکم رہی ہے جبکہ لیکویڈیٹی میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔ مالیاتی تجزیہ کاروں نے نوٹ کیا ہے کہ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی شرکت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے ٹریڈنگ سرگرمیوں میں سست روی پیدا ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ، امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں ممکنہ کٹوتی کو مکمل طور پر مارکیٹ نے قیمتوں میں شامل کر لیا ہے، جس کا اثر عالمی مالیاتی نظام پر پڑ رہا ہے۔
QCP کی رپورٹ کے مطابق، مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی شمولیت میں گراوٹ آئی ہے، جس کی وجہ سے کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں بڑی تبدیلیاں دیکھنے کو نہیں مل رہیں۔ دوسری جانب، پولی مارکیٹ کی پیش گوئیوں میں شرح سود کی کمی کا عمل نسبتاً ہلکا اور محدود رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اس صورتحال میں مرکزی بینکوں کی رہنمائی اور مختلف ممالک کے مالیاتی اداروں کے بیانات پر سرمایہ کاروں کی توجہ مرکوز ہے کیونکہ یہ عوامل آئندہ مالیاتی پالیسیوں اور مارکیٹ کے رجحانات کا تعین کریں گے۔
بٹ کوائن، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی اور معروف کرپٹو کرنسی ہے، حالیہ برسوں میں عالمی مالیاتی مارکیٹ میں ایک اہم متغیر کے طور پر ابھری ہے۔ اس کی قیمت میں اتار چڑھاؤ عالمی معیشت کی صورتحال، مرکزی بینکوں کی مالی پالیسیاں اور مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے رجحانات سے گہرے طور پر منسلک ہے۔ فی الحال، لیکویڈیٹی کی کمی اور شرح سود میں ممکنہ کٹوتی کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے مارکیٹ کی سمت کا تعین کرنا مشکل ہے، لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
عالمی مالیاتی منڈیوں میں مرکزی بینکوں کی پالیسیوں میں ردوبدل، خاص طور پر امریکہ کے فیڈرل ریزرو کی حکمت عملی، کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ لہٰذا، آئندہ ہفتوں میں مرکزی بینکوں کی جانب سے جاری کیے جانے والے اشارے اور معاشی ڈیٹا مارکیٹ کی صورتحال کا تعین کریں گے اور سرمایہ کار ان تبدیلیوں کی روشنی میں اپنی حکمت عملی وضع کریں گے۔
یہ خبر تفصیل سے یہاں پڑھی جا سکتی ہے: coindesk